ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
ہجرت کی تھی۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنی اہلیہ محترمہ کے ساتھ حبشہ کو روانہ ہوئے تو (کئی روز تک) آنحضرت ۖ کو اِن کی خیر خبر نہ ملی۔ آپ ۖ اِس فکر میں مکہ معظمہ سے باہر جاکر مسافروں سے معلوم فرمایا کرتے تھے۔ ایک روز ایک عورت نے کہا کہ میں نے اِن کو دیکھا ہے۔ اُس کا جواب سُن کر آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اللہ اِن کا ساتھی ہے۔ بیشک لوط علیہ السلام کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ سب سے پہلا مہاجر ہے جس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کی ہے۔(اُسد الغابہ) حبشہ کو دوبارہ ہجرت : اِن دونوں حضرات کے ساتھ چند مسلمان مرد عورتیں اور بھی تھیں۔ جب یہ حضرات حبشہ پہنچ گئے تو وہاں یہ خبر ملی کہ مکہ والے مسلمان ہوگئے ہیں اور اِسلام کو غلبہ ہوگیا ہے۔ اِس خبر سے یہ حضرات بہت خوش ہوئے اور اپنے وطن کو واپس لوٹے لیکن مکہ معظمہ پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہ خبر غلط ہے اور پہلے سے بھی زیادہ تکلیفیں مسلمانوں کو دی جارہی ہیں، یہ سن کر بہت قلق ہوا۔ پھر اِن میں سے بعض حضرات وہیں سے حبشہ کو واپس ہوگئے۔ پہلی ہجرت کے بعد ایک بڑی جماعت نے (جس میں ٨٣ مرد اور ١٨ عورتیں بتلائی جاتی ہیں) متفرق طور پر ہجرت کی اور پہلی ہجرت حبشہ کی'' ہجرتِ اُولیٰ ''اور یہ دُوسری ہجرت حبشہ کی ''ہجرتِ ثانیہ'' کہلاتی ہے۔ بعض صحابہ نے حبشہ کو دونوں ہجرتیں کیں اور بعض نے صرف ایک ہجرت کی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ محترمہ حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دونوں مرتبہ حبشہ کو ہجرت کی تھی قَالَ فِیْ اُسُدِ الْغَابَةِ وَھَاجَرَا کِلَاھُمَا اِلَی الْاَرْضِ الْحَبْشَةِ الْہِجْرَتَیْنِ ثُمَّ اِلٰی مَکَّةَ وَھَاجَرَا اِلَی الْمَدِیْنَةِ ۔ مدینہ منورہ کو ہجرت : دُوسری مرتبہ دونوں حضرات حضرت عثمان اور حضرت رقیہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) ہجرت کرکے حبشہ تشریف لے گئے پھر وہاں سے مکہ معظمہ تشریف لے آئے اور اِس کے بعد مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کی قَالَ الْحَافِظُ فِی الْاِصَابَةِ وَالَّذِیْ عَلَیْہِ اَھْلُ السِّیَرِ اَنَّ عُثْمَانَ رَجَعَ اِلٰی مَکَّةَ مِنَ الْحَبْشَةِ مَعَ مَنْ رَجَعَ ثُمَّ ھَاجَرَ بِاَھْلِہ اِلَی الْمَدِیْنَةِ ۔(حافظ ابن ِ حجر فرماتے ہیں کہ اہل ِ سیر کا یہی کہنا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مکہ لوٹ آنے والوں کے ساتھ مکہ آئے پھر اہلیہ کے ساتھ مدینہ طیبہ ہجرت کی)۔