ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
ہوسکتی۔ وجہ ظاہرہے کہ قلب سلطان الاعضاء ہے بقیہ تمام اعضاء اوس کے خدام ہیں جواوس کے اِشاروں پر چلتے ہیں اوربنصِ حدیث ِنبوی اگروہ صالح ہے توپورااِنسان صالح ہے اور اگر وہ فاسدہے توسارا اِنسان فاسد ہے۔ اِس جامع کتاب میں اِسی سلطانِ مملکت کی سلامتی اوربچاؤکی تدبیریں جمع کردی گئی ہیں۔ نیت سے لے کر عمل تک، ایمان سے لے کر اسلام تک، اَخلاق سے لے کراحسان تک اورتقوٰیٔ ظاہرسے لے کرتقوٰیٔ باطن تک، کے اون تمام مدارج کی نشاندہی کردی گئی ہے جواحادیث ِشریفہ کے جومع الکلم میں لپٹے ہوئے ہیں اورجن تک نگاہ ِ بصارت نہیں بلکہ نگاہِ بصیرت ہی پہنچ سکتی ہے۔اگرآج کی مریض دُنیاکواِس کتاب کے اُن کیمیااثرنسخوں اور اُس اُسوۂ حسنہ کااستعمال نصیب ہوجائے تودُنیاسے لے کرآخرة تک کی ساری منزلیں باآسانی طے ہوسکتی ہیںاوررضاء حق کے ساتھ رضاء خلق کی دولتیں مفت میں ہاتھ لگ جاتی ہیں۔ اسلامی عہدکے اوائل میں اصلاح ِقلب کافن جسے شرعی اصطلاح میں'' احسان'' اورعرفی اصطلاح میں ''تصوف'' کہتے ہیں فقہ ہی کاایک جزوتھا اوراِس ایک ہی فن کے دوحصے تھے ایک فقہ ظاہر ، اورایک فقہ باطن ، بعدمیں جب فن ِاحسان کے اُصول وقواعدکی تدوین ہوئی اوراوس کے مسائل ابواب وفصول مرتب کیے گئے تواوس نے ایک مستقل فن کی صورت اختیارکرلی جس میں ہزاروں کتابوں کاذخیرہ معرض ِوجودمیں آگیا۔ لیکن یہ فن کی علیحد گی کتابوں ہی کی حدتک محدودرہی۔ جامع ظاہروباطن ہستیوں کے قلوب میں اِس تفریق نے کوئی راہ نہیں پائی بلکہ جہاں اُن کے قلم وزبان اورجوارح واعضاء پرفقہی احکام کاتسلط رہاوہیں اُن کے قلوب واَرواح میں فن ِاحسان کاغلبہ بھی قائم رہا۔ جہاں تک اندازہ ہوامصنف ممدوح اپنی اِس کتاب زیر نظر'' علم وحکمت '' میں ایسی ہی جامع ہستی نظر آ رہے ہیں جنھوں نے وہیںقلوب اُس سے سرور بھی حاصل کرتے ہیں۔ اسی جامعیت کے ساتھ ممدوح الصدرنے پچاس احادیث کایہ انمول ذخیرہ جمع کردیاہے اوراُس میں حال وقال کے درجات ومراتب ضروری حدتک نشاندہی فرمادی ہے جواہل ِسنت والجماعت کاہمیشہ سے اِمتیازی نشان رہاہے کہ وہ اقوال کے ساتھ احوال صُحُف ِکمال کے ساتھ اُسوہ رجال اورادب دانی کے ساتھ سوختہ جانی سے کبھی غافل نہیں ہوئے۔ بقول امام ابن سیرین کے : اِنَّ ھٰذَا الْعِلْمَ دِیْن فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَ دِیْنَکُمْ ۔( مشکٰوة شریف )