ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
یہ علم (کتاب وسنت) تمہارادین ہے تم جس سے دین حاصل کرو(پہلے) اُسے دیکھ لوکہ خوداُس میں بھی دین ہے یانہیں؟ یہی رازہے انبیاء علیہم السلام کی بعثت کاکہ وہ تعلیم ربانی کے ساتھ اخلاقِ رحمانی بھی جواُن کے پاک قلوب میں موجزن ہوتے ہیں مخلوق کے قلوب میں بھی اُنہیں اپنی قلبی حرارت سے مخلوق کے جاگزیں فرمائیں چنانچہ کتاب وسنت میں جوچیزیں اَقوال ہیں وہی حضورکی ذات میں اعمال ہیں اوراحکام الٰہیہ ہیں جوچیزیں اعمال ہیں وہ حضور اقدس کی ذات میں احوال ہیں۔ حضرت صدیقہ بنت ِصدیق رضی اللہ عنہافرماتی ہیں : وَکَانَ خُلُقُہُ ا لْقُرْآنُ یعنی اگرآپ کے اخلاق کودیکھناچاہوتوقرآن حکیم کودیکھ لوکہ جوکچھ اُس میں بصورتِ احکام ہے وہی حضورکی ذات میں بصورتِ اَخلاق وملکات جلوہ گرہے۔ درسخن مخفی منم چوں بوئے گل دربرگ گل ہر کہ دیدن میل دارد در سخن بیند مرا یہی صورت اِس'' تحفۂ علم وحکمت''میں بھی محسوس ہوتی ہے کہ اِس کے حروف وکلمات میںمصنف کے قلبی اثرات کی رُوح دوڑی ہوئی ہے۔ اِس لیے مجموعی حیثیت سے یہ کتاب کتاب ہی نہیں بلکہ ایک لاجواب مربی ہے جس میں خودمصنف کے آثارواحوال جلوہ گرہیں فَجَزَاہُ اللّٰہُ عَنَّاوَعَنْ جَمَیْعِ الْمُسْلِمِیْنَ اَحْسَنَ الْجَزَائِ ۔ جدیدایڈیشن میں اگریہ حدیث کی ابتداء میں اُوپروہ عنوان بھی دے دیاجائے جو فہرست میں دیا گیا ہے توافادیت کے ساتھ ناظرِکتاب اورطالب ِاُسوۂ حسنہ کوسہولت ِمزیدبھی میسرآجائے گی۔ حق تعالیٰ اِس ذخیرۂ خیروبرکت کوقبول فرماکرمصنف ممدوح اورہرطالب علم کے لیے باعث ِخیروبرکت بنائے۔ محمدطیب مہتمم دارُالعلوم دیوبند (الہند)٢٥/١/١٤٠٢ھ