ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
کے علماء نے اِس سے بھی اُصول کا اِستنباط کیا ہے۔ پھر ابوجہل نے کہا کہ نہیں نہیں نہیں رجوع کر کچھ اَور کہہ کچھ اَور کہہ تو اَب وہ کچھ کہہ نہیں پارہا کچھ سوچ نہیں پارہا تو اُس کی بے چارگی اوربے بسی کو قرآن نے پھر یوں بیان کیا اِنَّہ فَکَّرَ وَقَدَّرَo فَقُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَo ثُمَّ قُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ o ثُمَّ نَظَرَo ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ o ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَo مجھے یوں لگتا ہے جیسے ولیدنے بے بسی بے چارگی میں اور تلملاہٹ میں جُھنجھلاہٹ میں کبھی اُٹھتا ہے کبھی بیٹھتا ہے ماتھے پر ہاتھ مارتا ہے سر پر ہاتھ مارتا ہے اور منہ بسورتا ہے اور آنکھیں اپنی اندر لے جاتا ہے کبھی کھولتا ہے کہ میں کیا کروں؟ میں کیا کروں؟ آخر آخر آخر عاجز ہوکر کہتا ہے اِنْ ھٰذَآ اِلَّا سِحْر یُّؤْثَرُ یہ تو جادو ہے ۔ توقرآن نے کہا سَاُصْلِیْہِ سَقَرَ o وَمَآ اَدْرَاکَ مَاسَقَرُo لَاتُبْقِیْ وَلَاتَذَرُo لَوَّاحَة لِّلْبَشَرِo عَلَیْھَا تِسْعَةَ عَشَرَo تو آپ لوگ تو داعی حق ہو تو حق کی دعوت کا منتہٰی اللہ ہے اُس کی مغفرت اور وہ جنت ہے اُس کا ٹھکانا دیکھو یہ دُنیا اللہ نے بنائی، کہا کُنْ بن جا وہ بن گئی کتنی خوبصورت، اللہ نے سٹیشن ہی بنانا تھا تو یہ ہلّوکی اسٹیشن کی طرح بنادیتا رائیونڈ کے سٹیشن کی طرح دو پلیٹ فارم بنادیتا کہ چلو بھائی بیٹھ جاؤ بنچ پر چائے پیو اور مرجاؤ موجیں کرو اِتنا خوبصورت بنایا اِتنے حسین مناظر اِتنی خوبصورت وادیاں اور ایسی شکلیں ایسے پرندے مور کا ناچ کس لیے بنایا ہے مور کبھی کھایا ہے؟ کس کام آتا ہے صرف انسان کے اندر حسن پرستی کا جو ذوق ہے اُس کی تسکین کے لیے اُس کا ناچ دیکھنا۔ ایک اَور میں نے چیز دیکھی جتنے غیر اِنسان ہیں اُن میں نَرخوبصورت ہے اور مادہ بدصورت ہے۔ مور دیکھا ہے کتنا حسین ہوتا ہے اور جو مورنی ہوتی ہے بیڑی کوڑی بالکل بے رُوپی اور وہ بے چارہ اُسی کے آگے نخرے کررہا ہوتا ہے،کبھی آگے ناچتا ہے کبھی پیچھے ناچتا ہے کبھی اِدھر ناچتا ہے کبھی اُدھر ناچتا ہے اور اُس کا ناچ ایسا کہ موہ لے دل کو۔ ہمارے والد صاحب گھوڑے رکھا کرتے تھے ہمارے بچپن میں، ہم تو نہ سنبھال سکے نہ رکھ سکے تو گھوڑا انتہائی حسین اور گھوڑی اُس کے مقابلے میں انتہائی بے رُوپ ، کبوتر انتہائی حسین کبوتری اُس کے مقابلے میں اِنتہائی بے رُوپ۔ میں ایک جگہ باہر لیٹا ہوا تھا تو دیکھا منڈیر پر ایک کبوتر کبوتری کو راضی کرنے کی کوشش کررہا تھا تو وہ ایسے گردن اُٹھاتا تھا اور اُس کا نخرہ اور کبوتری بیڑی سی اُس کے سامنے تھی، میں نے کہا واہ، تو یہ سارا میری آنکھوں کا تجزیہ ہے کہ جتنی غیر اِنسان میں نَر مادہ ہیں ،نَر خوبصورت ہیں مادہ اُس کے