ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
ٹوٹ جائے گی کبھی نہیں کھڑی ہوسکتی۔ تم زُبْدَہْ ہو یعنی مکھن ،تم سے مرادسارے دینی طلبا ء جتنے بھی مدارس میں پڑھانے والے ہیں یاپڑھنے والے ہیں یہ سارے کے سارے زُبْدَہْ ہیں مکھن ہیں کریم ہیں،اگریہ خالص نہیں ہوگی تواِس میں بدبوپیداہوجائے گی پھپھوندی لگ جائے گی تو پھراِس سے آگے کوئی چیزتیارنہیں ہوسکتی۔ تم اپنی ساری توانائیوںکو اِس میں لگاؤ کہ تم اللہ کے قرآن اوراللہ کے محبوب کے فرمان سے خوداِستفادہ کرسکو۔ معارف القرآن اُردووالوں کے لیے لکھی گئی ہے علماء کے لیے نہیں لکھی گئی تم اَصل مأخذ تک پہنچواوریہ تب ہوگاکہ تم عربی ذوق بھی پیداکرویقینًاتقویٰ پہلی شرط ہے قبولیت کی لیکن اسباب کی دُنیامیں جس علم کوپڑھواُس کی زبان سیکھوورنہ تمہیں کچھ بھی نہیں آئے گا۔ عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ نے اِرشادفرمایا میں نے عربی زبان کو سیکھنے پرچالیس ہز ا ر د ینا ر خرچ کیے،چالیس ہزاردینار آج کاتیس کڑوڑروپیہ بنتاہے میں نے حساب لگایاتھا ساڑے چارماشے کاایک دینارہوتاہے جب بارہ ہزارسونے کاریٹ تھاتو ایک دن میں نے بیٹھ کر حساب کیاتوپندرہ کڑوڑ بنا اَب سونا چوبیس ہزار روپے تولہ ہے توپندرہ کودوسے ضرب دے دو تیس کڑوڑ روپیہ پاکستانی اُس ہستی نے صر ف عربی سیکھنے پر لگایا توکسی نے کہا اِتنے پیسے کیوں خرچ کیے؟ اِنہوں نے کہا ذرا سا تاویل میں فرق ہوجائے توآدمی اِلحاد وزندقہ تک پہنچ جاتاہے میں نے اِس لیے خرچ کیے تاکہ صحیح مأخذکوسمجھاجائے صحیح بنیادوں تک پہنچاجائے۔ تو شیطان کا علم تو کامل ہے لہٰذا اُس کے داعی بھی کامل ہیں اَب ہمارا علم تو کامل ہے لیکن ہم ناقص ہیں تو ہماری دعوت ناقص چل رہی ہے۔ ناقص دعوت کے باوجود اللہ تعالیٰ خیر کی شکلیں وجود میں لارہا ہے تو'' فکر مَن سلطان بود'' سے تو کام نہیں چلے گا تمہیں اپنی جان کو جوانی کو گھلانا کھپانا پڑے گا۔ حضرت شیخ رحمة اللہ علیہ نے آب بیتی میں لکھا ہے کہ میرا جوتا گُم ہوگیا چھ ماہ مجھے جوتا خریدنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ چھ مہینے میں مسجد سے باہر ہی نہیں نکلا، مسجد کے ساتھ ہی ملحقہ کمرہ تھا جس میں لکھتے تھے اور اُسی سے ملحق درسگاہ تھی جس میں چلے جاتے تھے ۔مسجد، مسجد سے درسگاہ، درسگاہ سے ملحقہ کمرہ تصنیف کا اور اُس کے ساتھ ہی گھر تھا ، تو چھ مہینے کے بعد جوتا خریدنے کی نوبت آئی تو اُنہوں نے اَوجز المسالک جیسی حسین کتاب لکھی علماء سے اپنا لوہا منوایا ، ایک عرب عالم ہیں جب اُن کا فون آتا ہے میں کہتا ہوں میں پاکستان سے عمرے کے لیے آرہا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ بھائی میرے لیے اَوجز لیتے آنا اور عین موقع پر میں ہمیشہ