ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
خاکے بنانے کے لیے تیارنہیں ہے۔ اُس کاکہناتھا کہ مسلمان اِس قسم کی گستاخی کے مرتکب کوقتل کرنے سے بھی گریزنہیں کرتے ہیں۔ اُس نے ایڈیٹرکوکہاکہ وہ اِس کتابچہ کامسودہ ساتھ لایاہے اوروہ چاہتاہے کہ اُس کی اِشاعت کے لیے کوئی راہ نکالی جائے، جیلنڈزپوسٹن کے ایڈیٹرکے شیطانی دِماغ میں ایک مکروہ خیال نے جنم لیا اوراُس نے اپنے اخبارکے لیے کام کرنے والے تمام چالیس کارٹونسٹوں یامصوروں کواپنے دفترمیں بلایا اور اُنہیں وہ مسودہ پڑھ کرپیغمبر ۖ کے اِہانت آمیزخاکے بنانے کے لیے کہااُن چالیس مصوروں یا کارٹونسٹوں میں سے 28مصوروں نے اِس طرح خاکے بنانے سے صاف اِنکارکردیا جبکہ بقیہ12 افرادنے اُن خاکوں کوبنانے کی حامی بھرلی اوراُنہوں نے کرے بلوٹکن کے شیطانی کتابچہ کے مسودے کے مطابق یہ توہین آمیزخاکے تیاکردیے۔ یہ توہین آمیزخاکے بعداَزاں جیلنڈزپوسٹن کے ملعون ایڈیٹرنے اپنے اخبارمیں شائع کردیے۔ 10 جنوری 2006 ء کوناروے کے ایک جریدے مگیزنیت نے اُن توہین آمیزخاکوں کواپنے جریدے میں شامل ِاشاعت کیا۔ اُس کے اگلے روزیعنی 4جنوری 2006ء کوایک نارویجن اَخبارواگ بلادت نے یہ خاکے اپنے انٹرنیٹ ایڈیشن میںشامل کرلیے اِس طرح یہ اشتعال انگیزگستاخی پوری دُنیامیںپھیل گئی۔ کچھ دِنوں کے بعدامریکی اخباربھی اِس شیطانی کھیل میں شریک ہوگیا۔ کلیگری سے شائع ہونے والی اخبار ویسٹرن سٹینڈرڈ نے اپنی اشاعت خاص میں اِن 12 توہین آمیزخاکوں میں سے 8خاکے شائع کردیے بعد اَزاں چینی زبان میں شائع ہونے والے ایک ملا ئشین اخبار نے بھی اِس شیطانی کھیل میں شمولیت اختیار کرلی۔ ابھی اِن خاکوں کی اشاعت پرعالمِ اسلام میں شدیداشتعال اورغم وغصے کااِظہارکیاجارہاتھااورعالمِ کفرکی اِس مکروہ وقبیح حرکت پرسراپااِحتجاج تھا کہ فرانس جرمنی اوراٹلی کے اخبارات نے بھی اِن توہین آمیزخاکوں کوشائع کرناشروع کردیا۔نبی آخرالزمان، آقائے نامدارسرورِکائنات ۖ کے یہ توہین آمیز خاکے جوڈنمارک سے پہلی مرتبہ شائع ہوئے تھے مسلسل چھ ماہ کے دوران 140سے زائداخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ اپریل 2003ء میں بنی کریم ۖکے اِہانت آمیزخاکے شائع کرنے والے اخبارجیلنڈزپوسٹن کے ایک کارٹونسٹ کرسٹوفرزیلرنے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی کے مظہرچندخاکے بناکراِنہیں اشاعت کے لیے بھجوا یاتو سنڈے میگزین کے ایڈیٹر جینزکیس نے اُن خاکوں کی اشاعت سے انکارکردیا۔