ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
٭ جناب کی یہ بات عام یاچھوٹے مدرسین کی حدتک تو دُرست ہے لیکن بڑے مدرس یابڑی درسگاہوںمیں پڑھانے والے سب مدرس ایسے نہیں ہوتے بلکہ تدریس سے استحضارِاصول وعلوم پیدا ہوتا ہے اوراِس بات کی'' غیرمدرس محقق ''میں کمی رہتی ہے۔ 2۔ مولانااحمدشاہ صاحب بخاری مرحوم پیرقمرالدین صاحب مولاناعبدالستارصاحب تونسوی اگر زہری کوشیعہ قراردیتے ہیں تویہ اُن کی غلطی ہے اوریہ اُسی کمی کانتیجہ ہے جوتدریس سے رفع ہوتی اورنہ ہوسکی یعنی یہ استحضارکہ اِس بات کااثرکہاں کہاں پڑسکتاہے۔ اِس کاخیال نہیں فرمایاہوگا۔ مجھے مطلع فرمایاجائے کہ اِن حضرات نے کسی روایت کی وجہ سے ایسا کیا ہے؟ کتب اسماء الرجال میں جوکچھ لکھاہے مناقب و مثالب جرح و تعدیل اِس میں سے جو چیز چاہے انتخاب کرکے کوئی کسی کے بارے میں لکھ دے۔ ایسا نہیں ہوا کرتا بلکہ جیسے فقہ میں اقوال درج ہوتے ہیں اور ایک قول مفتٰی بہ تسلیم کیا جاتا ہے اِسی طرح اسماء الرجال میں بھی چلتا ہے۔ ورنہ شاید ہی کوئی راوی ایسا ملے کہ جس پر کسی نے کلام نہ کیا ہو کیونکہ کمی سے کوئی خالی نہیں اور صحابۂ کرام کے علاوہ سب پر تنقید پہلے سے موجود ہے۔ اُسی دور کی ایک دُوسرے کے بارے میں آراء لکھی گئی ہیں۔ اور زہری رحمة اللہ علیہ بالاتفاق جلیل القدر امام ِحدیث شمار کیے گئے ہیں۔ اگر شیعوں نے اِنہیں اپنا بتلایا ہے تو وہ تو امام حسن و حسین اور نہ معلوم کس کس کو اپنا بتلاتے ہیں اور اِن کی طرف سے نہ معلوم کیا کیا حدیثیں بناکر اپنی کتابوں میں لکھ رکھی ہیں۔ آنجناب نے زہری رحمة اللہ علیہ کے بارے میں یہ بھی لکھا ہے کہ وہ : '' خود ساختہ لمبی لمبی تاریخی روایتیں جن کو ارباب ِ سنن و مسنَدات نے نیک نیتی سے قبول کرلیا ہے''۔ (بیان کرتے ہیں) ٭ خودساختہ کامطلب توموضوع ہوتاہے۔ توکیابخاری ومسلم میں جناب کے خیال میں یہ روایات ِموضوعہ آگئی ہیں؟ یہ بات اجماعِ علماء کے خلاف ہے۔ آنجناب نے یہ بھی تحریر فرمایا ہے : '' محدثین صرف احکام کی روایات کوجرح وتعدیل کے بعدقبول کرتے ہیں۔ تاریخی روایات کو بغیر نقد کے قبول کر لیتے ہیں۔ اِس لیے امام بخاری یاامام احمد نے اگر زہری کی روایات قبول کی ہیں تویہ ہماری جرح سے متصادم نہیں۔'' ٭ یہ بات بھی دُرست نہیں ہے۔ ارباب ِصحاح نے مغازی اورسیرمیں اصح سندًا روایت لی ہے۔