ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
فرانس کے برپا کرنے اور اُس کو مشتعل رکھنے میں یہودیوں کا بڑا کرداررہا ہے ۔لندن سے ''بنیا من گولڈاسمتھ اور اُس کابھائی ابرام اور موسیٰ موکاٹ ''اور اُس کاداماد ''موسیٰ مونیٹوری ''اس کو ایندھن فراہم کرتے رہے اور برلین سے ''دانیال اٹزک '' اور ''ڈیوڈ فرایڈ لانڈر'' اور ''ہر زشر بیر ''انقلاب ِفرانس کی مدد کرتے رہے ،انقلاب ِفرانس کا نتیجہ کیا نکلا؟ فرانسیسی قوم یہودیوں کے طے کردہ راستہ پر سفر کرنے لگی ۔معاشرتی اور تمدنی زندگی بے حیائی اور اَنارکی کے سیلاب میں بہنے لگی ،نصف صدی میں یہودیوں نے فرانس کو بدکاری کا ایک اَڈّہ بنادیا ۔ یہودیوں نے فرانس میں بھی اپنی وہی پالیسی اختیار کی جو برطانیہ میں کامیاب ہو چکی تھی، فرانس کی سیاست، معاشیات اور ذرائع اَبلاغ پر وہ قابض ہو گئے دو عالمی جنگوں کے نتیجہ میں فرانس میں یہودیوں کے اَثر ونفوذ کا یہ عالم ہوا کہ فرانس یہودیوں کی ایک کالونی بن کر رہ گیا۔ فرانس کے سیاسی معاشی اور عسکری ڈھانچہ میں کیا زبردست تبدیلی رُونما ہوئی اِسے آپ اِس سے سمجھ سکتے ہیں کہ بیسویں صدی کے نصف اوّل کی تمام فرانسیسی نمایاں شخصیات یہودی تھیں ۔ لیون بلوم وزیر اعظم فنسان اوریول صدرِ جمہوریہ ربینہ مائیر صدرِ جمہوریہ کئی مرتبہ وزیر ہوئے جول موخ صدر ِجمہوریہ دانیال مائیر صدر ِجمہوریہ ماریس شومان صدر ِجمہوریہ فروسر صدر ِجمہوریہ موریس بٹٹش صدر ِجمہوریہ ہیروی الونڈ اٹلانٹک کونسل میں فرانس کے دائمی نمائندہ بوریز صدر کمیو نسٹ پارٹی منڈس فرانس وزیر اعظم