ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
تاکہ ملک میں اعلیٰ فوجی کمان سے متعلق بے اعتمادی کی فضاء اعتمادمیں بدلنی شروع ہوجائے اور سیاسی گھٹن میں کمی واقع ہوکر سیاسی جماعتوں کوکھل کرکام کرنے کاموقع ملے۔ اِس کے ساتھ اپنے اِس اقدام میں توسیع کرتے ہوئے ریٹائرڈ جرنیلوں اور فوجی افسران کی بھاری تعداد کو بھی غیرفوجی عہدوں سے ہٹانا نہایت ضروری ہے تاکہ سول ملازمین جو اِن عہدوں کے بجا طور پراوّلین حقدار ہیںتعینات کیے جا سکیں۔فوجی طبقہ ملک کا نہایت مراعات یافتہ طبقہ ہے، ریٹائر ہونے پر مالی ،طبی، سفری اور غیر معمولی مراعات کے علاوہ زمینوں اور جائدادوں کی صورت میں اِن کو بہت کچھ دیا جاتاہے۔اس لیے ضروری ہے کہ اِن سے زیادہ مستحق طبقہ کوملک کے وسائل میں اُن کا حصہ فراہم کیا جائے اور اِن شکم سیرریٹائر افسران کو بقیہ زندگی اپنے گھروں ہی میں گزارنی چاہیے جیسا کہ دُنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ ٭ آخرمیں اِس سے بھی اہم بات کاتذکرہ بھی بہت ضروری ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں اور وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کوفوری طورپربندکردیاجائے اوروہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق اسلامی نظام کے نفاذمیںہرگز کوئی رُکاوٹ نہ ڈالی جائے ،جمہوریت کابھی یہی تقاضہ ہے عقل ودانش بھی یہی کہتی ہے اور مسلمان ہونے کے بھی شایان ِشان یہی بات ہے کہ ملک کاہرسپاسی اورفرداِسلام کاعلمبردارہو ناکہ اُس کی راہ کاپتھر ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے حال پررحم فرماتے ہوئے اپنے کرم کامعاملہ کرے اوردُرست بات حکمرانوں اورعوام کے دماغوں میں ڈال د ے ،آمین ۔