ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
ایجاد کیں ،ایسے اطباء رُوحانی نے قلوب کے زنگ کے لیے اَدویہ اورعلاج تجویزکیے ،میری نگاہ میں بھی ا یسے اشخاص گزرے ہیں جودورہ سے فراغ پرصاحب ِنسبت ہوجاتے تھے ،نبی کریم ۖ کی نگاہ کی تاثیر سے دل کے غبارچھٹ جاتے تھے اورصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے خوداعتراف کیاکہ نبی کریم ۖ کے دفن سے ہم نے ہاتھ نہیں جھاڑے تھے کہ اپنے قلوب میں تغیرپانے لگے۔ اِس قوت ِتاثیر کانمونہ اُمت کے افرادمیں بھی پایاگیا،چنانچہ حضرت سیدصاحب کے لوگوں میں بہت سے ایسے ہیں جن کوبیعت کے ساتھ ہی اجازت مل گئی،اُس کے نظائرتوآپ کے علم میںمجھ سے زیادہ ہوں گے ،حضرت میاں جی صاحب نوراللہ تعالیٰ مرقدہ کے یہاں تلاوت قرآن کے درمیان میں ہی بہت سے مراحل طے ہوجایاکرتے ،مگریہ چیز تو قوتِ تاثیراورکمال ِتاثیرکی محتاج ہے جوہرجگہ حاصل نہیں ہوتا،کہیں یہ چیزحاصل ہوجائے تویقینًاذکروشغل کی ضرورت نہیں ،یہ طرق وغیرہ توسارے مختلف انواعِ علاج ہیں جیساکہ ڈاکٹری ، یونانی ، ہومیوپیتھک وغیرہ اطبائے بدنیہ نے تجربوں سے تجویزکیے ہیں۔ اِسی طرح اطبائے رُوحانی نے بھی تجربات یاقرآن وحدیث کے استنباطات سے امراض ِ قلبیہ کے علاج تجویزفرمائے کہ قرآن پاک واَحادیث میرے خیال میں مقویات اورجواہرات ہیں لیکن جس کوپہلے معدہ صاف کرنے کی ضرورت ہواُس کوتوپہلے اِسہال کے لیے ہی دوادیں گے ،ورنہ یہ قوی غذائیں ضعف ِمعدہ کے ساتھ بجائے مفیدہونے کے مضرہوجاتی ہیں۔ آپ نے فرمایاکہ : مزیدرہنمائی کا محتاج ہوں،میں آپ کی کیارہنمائی کرسکتاہوں ع او کہ خود گم اَست کرا رہبری کند چونکہ طلبہ میں اَب (جیساکہ آپ نے بھی لکھا)بجائے تلاوت کے لغویات کی مشغولی رہ گئی بلکہ بعض میں تواِنکارواِستکبارکی نوبت آجاتی ہے،اِسی لیے اِس کی ضرورت ہے کہ قرآن وحدیث اوراللہ تعالیٰ کی محبت پیداکرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل آپ جیسے حضرات تجو یز فرمائیں،پہلے ہرشخص کواپنی اصلاح کا خود فکر تھا، وہ خودہی امراض کے علاج کے لیے اطباء کوڈھونڈتے تھے،اب وہ امراض ِ قلبیہ سے اِتنے بیگانہ ہوچکے ہیں کہ مرض کومرض بھی نہیں سمجھتے ،کیاکہوں اپنی مافی الضمیر کواچھی طرح اداکرنے پرقادر بھی نہیں ،اوراِن مہمانانِ رسول کی شان میں تحریرمیں کچھ لانابھی بے اَدبی سمجھتاہوں،ورنہ اہل ِمدارس کوسب کواِن کے تجربات خوب