ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
بعدوالوں کے لیے تحریراً و تقریراً شروع کرجائیں۔ آپ نے نمازقضاہونے پرجوجرمانہ تجویزکیابہت مناسب ہے ،اُس کاشدت سے نفاذ کریں اور اُس کامطالبہ بھی فرمایاکریں کہ جرمانہ ادا کر دیایانہیں؟ آپ کے بعدیہی مقتدااورآپ کے قائم مقام ہوں گے، احادیث سے بھی بکثرت اِس مضمون کی تائیدہوتی ہے۔ اِس مژدہ سے بہت ہی مسرت ہوئی کہ آپ نے ذاکرین کے دارالعلوم میں اجتماع کااہتمام شروع فرمایا،اللہ تعالیٰ مبارک کرے اورموجب ِخیربنائے۔ آپ نے اپنے دونوں صاحبزادوں کوڈاکٹرعبدالحیٔ صاحب کے حوالہ کردیابہت اچھا کیا،مگرشرط یہ ہے کہ اُن کے دلوں میں ڈاکٹرصاحب کی محبت ووقعت پیداہوااورآپ خود بھی بہت اہتمام سے اُس کی نگرانی کیاکریں کہ وہ ڈاکٹرصاحب کے فرمودات پراہتمام سے عمل کریں اوروقعت بھی، مو لو یوں میں ایک خاص مرض یہ ہوتاہے کہ اُن کے دِلوں میں اپنی علمیت کے گھمنڈمیں اپنے سے جواعظم نہ ہواُس کی وقعت کم ہوتی ہے، اِس سلسلہ میں اُن بچوں کویہ مضمون ضرورسناتے رہیں کہ رشیدوقاسم نے حضرت حاجی صاحب سے بیعت کی،جب لوگوں نے دونوں سے الگ الگ اعتراض کیاجواُن کی شان تھی وہی جواب دیا، حضرت گنگوہی نے فرمایاکہ ہم میں علم توزیادہ تھامگرآگ جوحضرت حاجی صاحب میں تھی وہ ہم میں نہیں تھی، اورحضرت نانوتوی نے یہ فرمایاکہ وہ عالم تونہیں تھے مگرعالم گرتھے۔ اِس مضمون کومیں تونہ لکھواسکاہوں مگرآپ خوب سمجھ گئے ہوں گے، یہ ناکارہ اِن دونوں (بچوں) کے لیے دل سے دُعاکرتاہے مگرآپ کی دُعائیں اُن کے حق میں زیادہ قوی ہیں اورنگرانی اُس سے بھی زیاد ہ قوی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت وقوت زیادہ سے زیادہ عطافرمائے کہ آپ کے فیوض وبرکات سے لوگوں کوبہت زیادہ نفع ہے،خداکرے صاحبزا دگان کومیری یہ تحریرگراں نہ ہو، اوراِس سے زیادہ سخت بات لکھوں جو میرے والدکامشہورفقرہ ہے جوسینکٹروں دفعہ کاسناہواہے اوراپنے اُوپرتجربہ کیا ہوابھی ہے وہ فرمایاکرتے تھے کہ ''صاحبزادگی کاسوربہت دیرمیں نکلتاہے'' اوراِس مصلحت سے وہ بے وجہ مجمع میں ضَرَ بَ یضرِبُ بھی مجھے کردیتے تھے اورمیرے چچاجان کامعاملہ میرے ساتھ باوجود اُن کے چچااوراُستاذاورنائب الشیخ ہونے کے ایسارہتاتھا کہ میں اُس سے خودشرمندہ ہوجاتاتھا، مگراِس سب کے ساتھ کبھی کبھی مجمع میں ڈانٹ بھی دیتے تھے، ایسے ہی ایک موقع پرحضرت رائے پوری نے اُن سے عرض کیاکہ حضرت آپ کی ناراضگی کی کوئی وجہ تو