ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
بتاریخ ٢٦ جولائی ١٨٧٩ء لندن کے اخبار (Graphic) نے لکھا تھا : ''یورپ کے براعظم کی صحافت بڑی حد تک یہودیوں کے قبضہ میں ہے۔'' ٭ ٭ ٭ تو آئیے اِس کاجائزہ لیں کہ کیسے یہودیوں نے اِن ممالک اور اِن کی حکومتوں پر اِس درجہ اثر ڈالا اور معاشی، سیاسی، عسکری اورابلاغی ذرائع و وسائل پر وہ کیسے اِس درجہ قابض ہوتے چلے گئے کہ حکومتوں کی باگ ڈور اِن کے ہاتھ میں آگئی اور اِنہوں نے یورپ کونہ صرف اَندھا غلام بنا لیا بلکہ ذلت کے ساتھ اپنے مقاصد و مفادات کے لیے اُس کی ناک میں نکیل ڈال کراِس حد تک استعمال کیا کہ یورپ نے اِنہیں سر زمینِ فلسطین اپنی عالمی حکومت کے دارُالخلافت کے قیام کے لیے سونپ دی۔ ١۔ برطانیہ_____ یہودیوں کو برطانیہ سے بادشاہ ایڈورڈاوّل کے دور ١٢٩٠ء میں جلا وطن کردیاگیا تھا لیکن وہ پھر ظالم و فجابر حاکم'' کروموویل'' کے دور میں ١٦٥٦ء میں برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے میں کامیاب ہوگئے، یہ کامیابی اُنہیں اِس لیے ملی تھی کہ اُنہوں نے کرومویل کی بغاوت میں بھرپور مالی امداد کی تھی، اس مالی امداد میں سب سے بڑا حصہ ''منسہ بن اسرائیل'' اور ''موزش کاروگل'' کاتھا، اِس مرحلہ پر برطانیہ کے لیے یہودیوں کی تھیلیاں کھل گئیں تھی اور اُنہوں نے اِس مرتبہ پچھلے حالات سے سبق لیتے ہوئے اپنے استحکام کے انتظام پر پوری توجہ مبذول کی۔ یہودیوں نے اپنے اثرات قائم کرنے کے لیے مال کا بے دریغ استعمال کیااور روٹ شیلڈ کا خاندان برطانیہ کے تمام معاملات میںدخیل ہونے کے منصوبہ بند طریقوں کے لئے زبردست مالی امداد فراہم کرتا رہا، یہ وہی خطرناک صہیونی ہے جس نے جرمنی، فرانس برطانیہ اور امریکا میں اپنا مستحکم جال پھیلانے میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ کرومویل نے جو رَواداری کی پالیسی اختیار کی تھی اُس کا یہودیوں نے معاشی سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں بھر پورفائدہ اُٹھایا یہاں تک کہ اُنہیں اِس درجہ نفوذ حاصل ہو گیا کہ ملکۂ وکٹوریہ کے زمانہ میں ایک یہودی وزیرا عظم بنا، یہ ہی لارڈبیکونس فیلڈ ہے جس نے ١٩٧٥ء میں سویز کنال کے مصری شیئرز چرا کر برطانیہ میں ضم کرلیے تھے۔