ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! ٢٧دسمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بیگم بینظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے بعد واپس جارہی تھیں کہ اُن کی گاڑی پر خود کش حملہ ہوا،اِس قاتلانہ حملہ میں وہ شدید زخمی ہوگئیں اور کچھ دیر بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پاگئیں اِن کے علاوہ ٢٠ سے زاائد افراد اِس حادثہ میں جاںبحق ہوگئے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَےْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ بینظیر بھٹو جو کہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کی سربراہ تھیں اور تقریبًا دو ماہ قبل خود اختیار کردہ جلا وطنی کے بعد پاکستان آئی تھیں اور اعلان کے مطابق ٨جنوری کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے ملک بھر کے طوفانی دورے کر رہی تھیں،جب پارٹی کے جلسہ عام میں راولپنڈی پہنچیں تو جلسہ عام سے فراغت کے بعد ناگہانی حملہ کا شکار ہوگئیں۔ان کے قتل کی خبر منٹوں میں جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی اُن کی پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے اِس ناگہانی حادثہ پر شدید ردّعمل ہوا اور فوری طور پر تشدد اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیاخاص طور پر کراچی حیدرآباد اور اندرونِ سندھ بہت بڑے پیمانہ پر تباہی ہوئی اور کئی روز کے لیے کاروبار ِزندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ہر جماعت اور طبقہ کی طرف سے اِس قتل عام کی مذمت کی گئی اور ملک کی ہر بڑی چھوٹی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے غم میں شریک ہو گئی۔