Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

60 - 64
بعد اسقاطِ حمل بالکل حرام ہے اور اِس کا مرتکب قتل کا مرتکب شمار ہوگا۔ اِس مدت سے پیشتر یہ فعل بغیر کسی شدید قابل ِ اعتبار عذر کے مکروہ ہے اگرچہ وہ قتل ِ نفس نہ ہوگا۔
 شرعًا قابل ِ اعتبار عذر کی چند مثالیں یہ ہیں  : 
-i  حمل ٹھہرگیا ہو لیکن بعض اَمراض کی بناء پر حمل کے بار کا تحمل نہ ہو۔ 
-ii  حمل کے ظہور سے عورت کا دُودھ ختم ہو اور پہلے سے موجود شیر خوار بچے کی اِس وجہ سے ہلاکت کا اَندیشہ ہو۔ 
-3  مصنوعی بانجھ پن  :
ضبط ِ ولادت کی وجہ سے مرد کوئی آپریشن کرائے یا عورت کوئی آپریشن کرائے سب ناجائز اور    حرام ہیں۔ 
اِسقاط کی وجہ سے جنین کی موت ہوجانے کے احکام  :
-1  جب حاملہ نے خود اِسقاط کا کوئی طریقہ اختیار کیا ہو۔ 
-i  حاملہ نے شوہر کی رضامندی و اجازت کے بغیر عمدًا اِسقاط کیا خواہ کسی بھی قدیم یا جدید طریقے سے۔ اگر بچہ مُردہ پیدا ہو تو عورت کی عاقلہ (یعنی اُس کی برادری) پر ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی ایک سال میں واجب الاداء ہوگی۔ 
-ii  اگر شوہر کی اجازت سے کیا تھا تو پھر عورت کی عاقلہ پر تاوان نہ آئے گا۔ 
-iii  اگر بچہ زندہ پیدا ہوا لیکن پھر مرگیا تو عورت کے ذمّہ پوری دیت اور کفارہ دونوں آئیں گے اگرچہ شوہر نے اجازت ہی کیوں نہ دی ہو کیونکہ اِس صورت میں جرم ایسی جان پر ثابت ہوا جو فی الواقع زندہ پیدا ہوئی اور اِس میں کسی کی اجازت کا اعتبار نہیں جبکہ اُوپر کے مسئلہ میں جرم ایسی ذات پر ہوا جو فی الواقع زندہ پیدا نہیں ہوئی اور اُس کا زندہ پیدا ہونا مشکوک تھا کیونکہ حمل اور وضع ِ حمل کے حالات پُر خطر ہوتے ہیں۔ 
تنبیہ  :  مذکورہ بالا صورتوں میں عورت جنین اور بچے کے مال میں وراثت سے محروم رہے گی۔ 
-2  جب کسی دُوسرے نے حاملہ کے پیٹ یا پشت وغیرہ پر ضرب لگائی ہو  :
-i  جنین مردہ پیدا ہوا تو ضارب کی عاقلہ پر ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی کا (  باقی صفحہ  ٦٣  )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter