ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
درس ِ حدیث حضرت ِاقدس پیر و مرشدمولانا سید حامد میاںصاحب کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈروڈلاہور کے زیرِانتظام ماہنامہ'' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچا یا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے ۔(آمین ) اِسلام میں بیت المال صرف مرکز میں نہیں ہوتا ۔ حکومت کا مقصد رعیت کی سہولت حضرت ابوذر کے مسلک کا پس ِ منظر ۔ سب صحابہ کا مسلک اِن کے برخلاف تھا بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کرسکتا۔ علماء ایسوں کا کھانا اورتحائف نہیں لیتے تھے ( تخریج و تزئین : مولانا سیّد محمود میاں صاحب ) (کیسٹ نمبر 54 سائیڈ B 20-12-1985) الحمد للّٰہ رب العالمین و الصلٰوة والسلام علٰی خیر خلقہ سیدنا و مولانا محمد وآلہ وا صحابہ اجمعین امابعد ! حضرتِ ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا مسلک ذکر ہورہا تھا کہ اُن کے نزدیک روپیہ پیسہ اپنے پاس رکھنا ٹھیک نہیں تھا اِس کو وہ منع بھی کرتے تھے چاہے زکوٰة بھی دے دی گئی ہو پھر بھی۔ اَصل میں اُن کا جو مسلک تھا و ہ تو اُس میںمنفرد تھے اور اِس طرح سے کیا نہیں جا سکتا عملاً سوائے اِس کے کہ اللہ تعالیٰ نے ہی کسی کی فطرت ایسی بنائی ہو کہ وہ اپنے پاس جمع نہ رکھتا ہو، پیسے اُس کو جمع رکھنے سے نفرت ہوتو یہ فطرت کی بات ہوئی کہ اللہ نے اِس کی فطرت اِس طرح بنائی ہے ورنہ (عام) فطری تقاضا جو ہے وہ یہی ہے کہ انسان ضرورت کی مقدار میں تو کم از کم اپنے پاس پیسے رکھے۔ حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ واقعات بھی ایسے ہی ہوئے ہیں۔ رسول کریم