ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
علیہ الصلوٰة التسلیم نے ایک دفعہ اِرشاد فرمایاتھا کہ اگر میرے پاس اِتنا سونا ہو جو اُحد پہاڑ کے برابر ہوتو میںاُس کو بھی تقسیم کردوں اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ تو ابوذر رضی اللہ عنہ کو وہ بات بہت زیادہ ذہن میںرہتی تھی اور اِس بنا پر خود اپنے پاس کوئی پیسہ رہنے دیتے تھے نہ کسی اَور کے لیے ایسا کرنا گوارہ کرتے تھے۔ تو دُوسروں کو کہتے بھی رہتے تھے اور یہ قرآن پاک کی آیت جس میں آتا ہے وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَایُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وہ لوگ جو کنز بناتے ہیں خزانہ بناتے ہیں جمع کرتے رہتے ہیں سونے اور چاندی کو وَلَایُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اور اُسے خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے فَبَشِّرْھُمْ ِبَعَذاٍب َاِلْیمٍ اُن کو درد ناک عذاب کی خبر دے دو۔ یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ جس دن تپا کر لگایا جائے گا جہنم کی آگ میں فَتُکْوٰی بِھَا جِبَا ھُھُمْ وَ جُنُوْ ُبھُمْ وَ ظُھُوْرُُھُمْ اُس سے داغا جائے گا اُن کی پیشانیوں کو اُن کے پہلوؤں کواُن کی کمر کو ھٰذَا مَاکَنَزْ تُمْ لِاَنْفُسِکُمْ یہی ہے وہ جس کو تم نے اپنے لیے جمع کیا فَذُوْقُوْا مَاکُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ جو جمع کرتے تھے اُس کا اَب مزہ چکھو ذرا۔ یہ آیت بھی استدلال میں وہ پڑھتے تھے۔ خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : تو خود عمل رسول اللہ ۖ کا دیکھا وہ بھی یہی تھا کہ ایک روز آپ کے پاس تھوڑا ساٹکڑا رہ گیا تھا چاندی یا سونے کا عصر کی نماز میں خیال آیا نماز پڑھتے ہی اندر تشریف لے گئے یا نماز کاسلام پھیرتے ہی خیال آیا تو ایک دم تشریف لے گئے پھر آئے، لوگوں کو خلافِ معمول اِس طرح بعجلت جانے پر تشویش تھی تو اِرشاد فرمایا کہ میں اصل میں اِس لیے گیا تھا کہ وہ ٹکڑا رہ گیا تھا تو میرا دل نہیں چاہا کَرِھْتُہ کہ رات آئے اور وہ میرے پاس ہوتو عمل ایسے تھا اَزواج مطہرات کا عمل بھی ایسے ہی تھا۔ رسول اللہ ۖ ، اَزواجِ مطہرات اِن کے عمل سامنے خود رسول اللہ ۖ کا اِرشاد سامنے، خودابوذر کو خطاب کرکے جو فرمایا وہ اُن کے سامنے تو اِس بنا پر بالکل پسند نہیں کرتے تھے کہ میں پیسہ رکھوں اپنے پاس نہ یہ پسند کرتے تھے کہ کوئی بھی پیسہ رکھے اپنے پاس۔ یہ سونا اور چاندی جو ہے یہ گردش ہی کے لیے ہیں یہ کاروبار میں لگی رہیں اپنے یا حکومت کے پاس بیت المال میںیا کسی ضروت مند کے کام آئے یہ نہ ہو کہ یہ جمع ہو کر پڑا ر ہے، جمع ہوکر پڑے رہنے کی اگر کوئی جگہ ہے تو وہ بیت المال ہے۔