Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

7 - 64
علیہ الصلوٰة التسلیم نے ایک دفعہ اِرشاد فرمایاتھا کہ اگر میرے پاس اِتنا سونا ہو جو اُحد پہاڑ کے برابر ہوتو میںاُس کو بھی تقسیم کردوں  اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ  تو ابوذر رضی اللہ عنہ کو وہ بات بہت زیادہ ذہن میںرہتی تھی اور اِس بنا پر خود اپنے پاس کوئی پیسہ رہنے دیتے تھے نہ کسی اَور کے لیے ایسا کرنا گوارہ کرتے تھے۔  تو دُوسروں کو کہتے بھی رہتے تھے اور یہ قرآن پاک کی آیت جس میں آتا ہے  وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَایُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ  وہ لوگ جو کنز بناتے ہیں خزانہ بناتے ہیں جمع کرتے رہتے ہیں سونے اور چاندی کو  وَلَایُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اور اُسے خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے  فَبَشِّرْھُمْ ِبَعَذاٍب َاِلْیمٍ  اُن کو درد ناک عذاب کی خبر دے دو۔  یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ  جس دن تپا کر لگایا جائے گا جہنم کی آگ میں  فَتُکْوٰی بِھَا جِبَا ھُھُمْ وَ جُنُوْ ُبھُمْ وَ ظُھُوْرُُھُمْ  اُس سے داغا جائے گا اُن  کی پیشانیوں کو اُن کے پہلوؤں کواُن کی کمر کو  ھٰذَا مَاکَنَزْ تُمْ لِاَنْفُسِکُمْ  یہی ہے وہ جس کو تم نے اپنے لیے جمع کیا  فَذُوْقُوْا مَاکُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ  جو جمع کرتے تھے اُس کا اَب مزہ چکھو ذرا۔ یہ آیت بھی استدلال میں  وہ پڑھتے تھے۔
خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل  :
تو خود عمل رسول اللہ  ۖ  کا دیکھا وہ بھی یہی تھا کہ ایک روز آپ کے پاس تھوڑا ساٹکڑا رہ گیا تھا چاندی یا سونے کا عصر کی نماز میں خیال آیا نماز پڑھتے ہی اندر تشریف لے گئے یا نماز کاسلام پھیرتے ہی خیال آیا تو ایک دم تشریف لے گئے پھر آئے، لوگوں کو خلافِ معمول اِس طرح بعجلت جانے پر تشویش تھی تو اِرشاد فرمایا کہ میں اصل میں اِس لیے گیا تھا کہ وہ ٹکڑا رہ گیا تھا تو میرا دل نہیں چاہا  کَرِھْتُہ  کہ رات آئے اور وہ میرے پاس ہوتو عمل ایسے تھا اَزواج مطہرات کا عمل بھی ایسے ہی تھا۔ رسول اللہ  ۖ ، اَزواجِ مطہرات اِن کے عمل سامنے خود رسول اللہ  ۖ  کا اِرشاد سامنے، خودابوذر   کو خطاب کرکے جو فرمایا وہ اُن کے سامنے تو اِس بنا پر بالکل پسند نہیں کرتے تھے کہ میں پیسہ رکھوں اپنے پاس نہ یہ پسند کرتے تھے کہ کوئی بھی پیسہ رکھے اپنے پاس۔ یہ سونا اور چاندی جو ہے یہ گردش ہی کے لیے ہیں یہ کاروبار میں لگی رہیں اپنے یا حکومت کے پاس   بیت المال میںیا کسی ضروت مند کے کام آئے یہ نہ ہو کہ یہ جمع ہو کر پڑا ر ہے، جمع ہوکر پڑے رہنے کی اگر کوئی جگہ ہے تو وہ بیت المال ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter