Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

20 - 64
حرف ِمخلصانہ  از  حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم  : 
ہندوستان میں اِسلام کی نشاَتِ ثانیہ اورعوام الناس میں دینی بیداری پیدا کرنے کے سلسلہ میں مدارس اسلامیہ کاجو کرداررہا ہے وہ روزِ روشن کی طرح عیا ں ہے حتّٰی کہ اِسلام دُشمن طاقتوں کواَب مدارس کا وجود ہی کھٹکنے لگا ہے چنانچہ ایک طرف اِن مدارس کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جانے لگا ہے تو دُوسری طرف خود مسلمانوں کی صفوں میں ایسے اَفراد کو استعمال کیا جانے لگا ہے جو اِن مدارس سے عوام کو کاٹنے اُن کا علماء کرام پرجو اعتمادتھا اُسے ختم کرنے اوراُن سے برگشتہ کرنے کے سلسلہ میں کوئی کسرنہیں چھوڑتے۔
تیسری طرف یہ تلخ حقیقت بھی ہے کہ خود اہل ِمدارس کے دلوں سے اُن کی اِس متاع ِگراں مایہ کی قدرو قیمت نکلتی جارہی ہے، مداراس جن کے قیام کا مقصدصرف اللہ کے دین کی سر بلندی تھا عوام الناس کی صلاح و فلا ح کی خاطر ا کابرِملت رحمہم اللہ نے جن کی داغ بیل ڈالی تھی وہ اپنی مقصدیت اور افادیت کھوتے جارہے ہیں جن کا اصل سرمایہ اخلاص اور توکل علی اللہ تھا وہ بڑی تیزی سے مادیت کے سیل رواں کی زر میں آتے جارہے ہیں، کارکنان میں اخلاص کے بجائے حب جاہ، اقتدار کی رسہ کشی، قومی سرمائے اور وقف کی اِملاک کے ساتھ بے اِحتیاطی اور اصل مقصد سے غفلت روز بروز بڑھتی جارہی ہے، اَساتذۂ کرام اور طلبۂ عزیز کے باہمی رشتے کمزور سے کمزورتر ہوتے جارے ہیں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی طرح ایک دُوسرے سے بے گانگی اور بے ربطی روز بروز بڑھتی جارہی ہے، اَساتذہ اپنی ذمّہ داری بس اتنی سمجھتے ہیں کہ ضابطہ کے مطابق اَوقات ِتعلیم میں دَرس کا مضمون بیان فرمادیں اوربس، نہ تو طلبہ کی نگرانی کی جاتی ہے اورنہ ہی اُن کی دینی، اَخلاقی اورعملی تربیت کی طرف خاطر خواہ توجہ کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں مدارس میں رہنے والے طلبہ کی جانب سے آئے دن اسڑائک اورپوسٹر بازیاں ہوتی رہتی ہیں اورر سمی فراغت کے بعددین اورعلم ِدین کی خدمت کے بجائے مسلم معاشرے میںاُن کے ذریعہ شروفساد ہی پھیلتا ہے۔
اِس کی وجہ میرے والد ِگرامی حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب نور اللہ مرقدہ' کی نظر میں مدارس کا مجالس ِذکر سے خالی ہونا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا پاک نام توپوری کائنات کو تھامے ہوئے ہے، مدارس جو صرف  قال اللّٰہ وقال الرّسول کی تعلیم و تبلیغ کے لیے قائم کیے گئے ہیں بھلا یہ پاک نام اِن کے لیے محافظ کیونکر نہ ہوگا۔ (آپ بیتی ٧٤٨٢) میں بڑے سوزودَرد کے ساتھ لکھتے ہیں  :
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter