ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
حالانکہ وہ مدینہ شریف میںرہتے رہے ہیں اُن کے ساتھی بھی زندہ ہوں گے اُن کی اَولاد بھی زندہ تھی اَولاد نے بھی دیکھا ہوگا ابوذر کو۔ توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو یہاں قریب میں جگہ ہے سبزہ ہے وہاں پر پانی ہے آپ اُدھر چلے جائیں لوگوں سے بھی ہٹ جائیں گے آپ، تو اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے پھر یہ خود اپنی سہولت کے لیے اُدھر تشریف لے گئے۔ نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : یہ عمل جو ابوذر رضی اللہ عنہ کاہے یہ اپنی اپنی فطرت ہوتی ہے اور کسی کسی میںہوتی ہے دُوسرا اگرکرنا بھی چاہے تو نہیں کرسکتا اور رسول اللہ ۖ نے بھی دُوسروں کو مجبور نہیں کیا کہ ایسے کریں بلکہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وہاں بیمار ہوگئے حجة الوداع کے موقع پر، رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ میرے پاس توایک لڑکی ہے بلکہ یہ کہ کوئی نہیں ہے اَولاد لَایَرِثُنِیْ وہ کلالہ ہیں میرے وارث یعنی ماں باپ اور اَولاد کے علاوہ …… کہیں یہ بھی آتا ہے کہ اِس میں فرمایا کہ ایسی ہے چھوٹی اَولاد تو میں چاہتا ہوں کہ مال دے دُوں اُس کو تو فرمایا نہیں اُنہوں نے عرض کیا کہ آدھا دے دوں؟ تو پسند نہیں فرمایا ، بس فرمایا کہ ایک تہائی کے بارے میں وصیت کر لو اِس سے زیادہ نہ کرووصیت وَالثُّلُثُ کَبِیْر یہ بھی بہت ہے اِنَّکَ اَنْ تَذَرَ وَ وَرَثَتَکَ اَغْنِیَآئَ خَیْر مِّنْ اَنْ تَدَعَھُمْ عَالَةً یَّتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ یہ جو تمہارے بعد میں آنے والے لوگ ہیں اَولاد وغیرہ اگر یہ ایسے ہوں کہ بے نیاز ہوں مستغنی ہوں یہ بہتر ہے بہ نسبت اِس کے کہ عالہ ہوں محتاج ہوں لوگوں کے آگے پھر ہاتھ پھیلائیں یہ نہ کرو، ثلث سے زیادہ نہیں لیتے ہم۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک دفعہ اپیل کی کہ وہ گھر کامال لے آئیں تو وہ آدھا لے آئے آدھا چھوڑ آئے وہ آپ نے اُن سے لیا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سارا لے آئے اِن سے لیا ہے سارا مال، باقی کسی صحابی سے ایسے نہیں لیا۔ حضرت سعدرضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اِن کو ماموں فرماتے تھے ماموں ہوتے تھے ننھیالی اعتبار سے اوربہت خوش تھے ا وربہت دُعائیں بھی دیں اِن کو مگر جب دینے کا وقت آیاتو فرمایا کہ سارا نہ دو فرمایا کہ اَلثُّلُثُ کَثِیْر کہ تہائی بہت کافی ہے۔ اچھا تو اگر ایسا نہیں تھا تو شریعت ِ مطہرہ نے پھر زکوٰة کیوں کی فرض؟ اگر مال جمع رکھنا بالکل تھا ہی نہیں تو زکوٰة کا کیا مطلب؟