ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
دجال کے مقابلہ میں سب سے زیادہ سخت اوربھاری ثابت ہوں گے''۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جب دجال لعین کا ظہور ہوگا تو بنوتمیم ہی کے لوگ سب سے زیادہ اُس کا مقابلہ کریں گے۔ وہی اِس کے توڑ میں سب سے زیادہ سعی اور کوشش کریں گے اور وہی اِس کی تردید و تغلیط میں سب سے آگے رہیں گے۔ اِس طرح اِن الفاظ میں بنو تمیم کی خصوصیت و فضیلت کا ذکر تو ہے ہی، اِسی کے ساتھ اِن الفاظ میں یہ پیشنگوئی بھی ہے کہ بنو تمیم کی نسل کے لوگ اِسی کثرت کے ساتھ دجال کے ظہورکے زمانہ میں بھی ہوں گے۔ '' یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں''۔ اِن الفاظ کے ذریعہ آپ ۖ نے بنو تمیم کو اِس طرح شرف و فضیلت سے نوازا کہ اُن کو اپنی طرف منسوب کرکے اُن کی قوم کواپنی قوم فرمایا۔ ''یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اَولاد میں سے ہے''۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہ باندی بنو تمیم میں سے ہونے کی بنا پر عربی النسل ہے اورعرب چونکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اَولاد ہیں اِس لیے یہ باندی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اَولاد میں سے ہوئی اگرچہ یہ نسلی وصف تمام عرب کا مشترک وصف ہے بنوتمیم کے ساتھ خاص نہیں لیکن آپ ۖ نے بنو تمیم کو ایک طرح سے فضل و شرف عطاکرنے کے لیے یہ الفاظ اِرشاد فرمائے، واللہ اعلم موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : عَنْ اَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ اَنَّ عُمَرَ قَالَ وَافَقْتُ رَبِّیْ فِیْ ثَلٰثٍ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلّٰی، فَنَزَلَتْ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلّٰی، وَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ یَدْخُلُ عَلٰی نِسَائِکَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ اَمَرْتَھُنَّ اَنْ یَّحْتَجِبْنَ فَنَزَلَتْ آیَةُ الْحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِیِّ ۖ فِیْ الْغَیْرَةِ فَقُلْتُ عَسٰی رَبُّہ' اِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہ' اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ فَنَزَلَتْ کَذَالِکَ، وَفِیْ رِوَایَةٍ لِاِبْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمْرُ وَافَقْتُ رَبِّیْ فِیْ ثَلٰثٍ فِیْ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ وَفِی الْحِجَابِ وَ فِیْ اُسَارٰی بَدْرٍ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥٥٨) حضرت انس اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ