Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

43 - 64
 طرح کہ) روزہ رکھو اِس سے ایک دن پہلے کا یا ایک دن بعد کا (غرض تنہا عاشورہ کا روزہ نہ رکھو، اِس سے  ایک دن پہلے کا یا بعد کا ملالینا چاہیے) جمع الفوائد عَنْ اَحْمَدَ وَالْبَزَّارِ بِلِیْنٍ وَاِلَیْہِ ذَہَبَ فُقَہَائُ فَاَکْرَہُوْا اِنْفِرَادَ عَاشُوْرَائَ بِالصَّوْمِ  اور حدیث شریف میں ہے کہ عاشورہ کا روزہ رمضان (کے  روزے فرض ہونے) سے پیشتر (بطورِ فرضیت) رکھاجاتا تھا۔ 
پس جب رمضان (کے روزوں کا حکم) نازل ہوا تو جس نے چاہا (عاشورا کا روزہ) رکھا اور جس نے چاہا نہ رکھا۔( جمع الفوائد عن الستة الا النسائی) اور اِرشاد فرمایا رسول اللہ  ۖ نے جس شخص نے فراخی کی اپنے اہل و عیال پر خرچ میں عاشورہ کے دن، فراخی کرے گا اللہ تعالیٰ اُس پر (رزق میں) تمام سال۔ (رزین و بیہقی و فی المرقاة قَالَ الْعِرَاقِیُّ لَہ' طُرُق بَعْضُہَا صَحِیْح وَبَعْضُہَا عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ)  پس یہ دو باتیں تو کرنے کی ہیں:  ایک روزہ رکھنا کہ وہ مستحب ہے، دُوسرے مصارف میں کچھ فراخی کرنا (اپنی حیثیت کے موافق)اور یہ مباح ہے۔ اِس کے علاوہ اور سب باتیں جو اِس دن میں کی جاتی ہیں خرافات ہیں، لوگ اِس دن میلہ لگاتے ہیں اور حضرات اہل ِبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے  مصائب کا ذکر کرتے ہیں اور اُن کا ماتم کرتے ہیں اور مرثیہ پڑھتے ہیں اور روتے چلاتے بھی ہیں اور بعض لوگ تو تعزیہ اور عَلَم وغیرہ بھی نکالتے ہیں اور اُن کے ساتھ شرک و کفر کا معاملہ کرتے ہیں۔ یہ سب باتیں  واجب الترک ہیں، شریعت میں اِس ماتم وغیرہ کی کوئی اصل نہیں ہے بلکہ اِن سب اُمور کی سخت ممانعت آئی ہے 
تنبیہ  :
بعض لوگ اِس روز مسجد وغیرہ میں جمع ہوکر ذکرِ شہادت وغیرہ سناتے ہیں۔ اس میں ثقہ لوگ بھی  غلطی سے شریک ہوجاتے ہیں اور بعض اہل علم بھی اِس کو جائز سمجھنے کی عظیم غلطی میں مبتلا ہیں۔ درحقیقت یہ بھی ماتم ہے گو مہذب طریقہ سے ہے کہ سینہ وغیرہ وحشی لوگوں کی طرح نہیں کوٹتے، لیکن حقیقت ماتم کی یہاں بھی موجود ہے  وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔ اور اِرشاد فرمایا حق تعالیٰ نے پس جس شخص نے ذرّہ کے برابر نیکی کی وہ اُس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرّہ کے برابربُرائی کی وہ اُس کو دیکھ لے گا۔ 
چونکہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے ''اصلاح الرسوم'' میں منکرات مروجہ کی نہایت عمدہ طریق پر تفصیل کے ساتھ اِصلاح فرمائی ہے، اِس واسطے اصلاح الرسوم باب سوم کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter