ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
پورا نہیں ہورہا ہے۔اِنصاف فوراً ملناچاہیے، مظلوم کی داد رَسی فورًا ہونی چاہیے نہیں ہورہی تو یہ ظلم ہے اورحکومت نہیں کررہی تو کیوں نہیں کررہی؟ تو یہ ظلم ہوا جبکہ اُس کے پاس قدرت بھی ہے وسائل بھی ہیں۔تو بیت المال ایسی چیز ہے جہاں مال رکھ سکتا ہے حکومت کے منافع کے لیے وہاں بھی خرچ کیاجائیگا کارخانے لگانے میں اورچیزیں لگانی ہیں اُن پروہ خرچ کیا جاتا ہے وہاں وہ ٹھیک ہے۔ تو روپیہ اورپیسہ یعنی سونا اور چاندی یہ دوچیزیں اللہ تعالیٰ نے گردش کے لیے بنائی ہیں تواِن کو جمع کر کے رکھنا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بالکل پسند نہیں تھا۔ اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : دیگر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یہ سب کے سب اِس بات پر متفق تھے کہ زکوٰة دینی فرض ہے زکوٰة کے علاوہ جو مال ہے وہ رکھا جا سکتا ہے ۔ حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : ایک ہیں ذرائع آمدنی وہ میں عرض کر چکا ہوں کہ ذرائع آمدنی کو ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اختیار کرنے سے منع نہیں کیا کہ کسی کے پاس زمین بھی نہ ہو مکان بھی نہ ہو کر ایہ آنے کے لیے ،تجارت بھی نہ ہو کچھ بھی نہ ہو یہ اُنہوں نے نہیں کہا یہ تو پھر آدمی راہب بن جائے تارک الدنیابن جائے گا یہ اُن کا اِرشاد نہیں تھا کہ تمام چیزیں حکومت ہی کی ہوں ذاتی ملکیت بھی نہ ہوں یہ اُن کا اِرشاد نہیں تھا اُن کا منشاء جو تھا وہ صرف نقدین کے بارے میں تھا کہ یہ سونا اور چاندی یہ جمع نہ ہوں۔ (شام میں) جناب حضرتِ معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آگئے مدینہ منورہ میں یہاں جہاں دیکھا چندآدمی بیٹھے ہیں وہاں تشریف لے گئے اور اُنہیں تقریر کردی۔پھر لوگ جمع ہونے شروع ہو گئے اِن کو دیکھتے تھے اِن کے گرد جمع ہوجاتے تھے اِن سے بحث بھی نہیںکرتے تھے دیکھتے تھے اِنہیں تعجب ہی کی نظروں سے نئی با ت سُنتے تھے جیسے، تومال اُس زمانے میں ایسے تھا کہ اُس کو دینے کے لیے مصرف نہیں ملتا تھا اِن کی باتیں سنتے تھے اورجمع ہوجاتے تھے اِنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ایک تو میرا وہاں (شام میں) اختلاف ہوا جب اختلاف ہوا تو حضرت عثماننے فرمایا کہ آپ اِدھر آجائیے پھر میں اِدھر آگیا مدینہ شریف۔اَب میرے پاس جمع ہوجاتے ہیں لوگ کَاَنَّھُمْ لَمْ یَرَوْنِیْ جیسے کہ اُنہوں نے مجھے کبھی پہلے دیکھا ہی نہ ہو