ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : (١) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ مَازِلْتُ اُحِبُّ بَنِیْ تَمِیْمٍ مُنْذُ ثَلٰثٍ سَمِعْتُ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ فِیْھِمْ سَمِعْتُہ' یَقُوْلُ ھُمْ اَشَدُّ اُمَّتِیْ عَلَی الدَّجَّالِ قَالَ وَجَائَ تْ صَدَقَاتُھُمْ فَقَالََ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ ھٰذِہ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا وَکَانَتْ سَبِیَّة مِّنْھُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَ اَعْتِقِیْھَا فَاِنَّھَا مِنْ وُلْدِ اِسْمَاعِیْلَ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥٥١) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بنو تمیم کو اُس وقت سے ہمیشہ عزیز اور دوست رکھتا ہوں جب سے میں نے اُن کی تین خاص خوبیوں کا ذکر رسولِ کریم ۖ سے سُنا ہے ( چنانچہ اُن کی پہلی خوبی کے بارہ میں ) آنحضرت ۖ کو یہ فرماتے ہوئے سُنا کہ میری اُمت میں سے بنوتمیم ہی وہ لوگ ہوں گے جودجال کے مقابلہ میں سب سے زیادہ سخت اور بھاری ثابت ہوں گے، حضرت ابوہریرہ نے (اُن کی دُوسری خوبی کے بارہ میں یہ) بیان کیا کہ (ایک مرتبہ بنو تمیم کی طرف سے) صدقات(یعنی زکوٰة کے مال، مویشی وغیرہ) آئے تو رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا یہ ہماری قوم کی طرف سے آئے ہوئے صدقات ہیں۔ اور(اُن کی تیسری خوبی اِس طرح ظاہر ہوئی کہ) بنو تمیم سے تعلق رکھنے والی ایک باندی حضرت عائشہ کے پاس تھی اُس کے بارہ میں حضورِاکرم ۖ نے فرمایا : عائشہ اِس باندی کو آزاد کردو کیونکہ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اَولاد میں سے ہے۔ ف : اِس حدیث ِپا ک میں آنحضرت ۖ نے یہ جو فرمایا کہ ''بنو تمیم ہی وہ لوگ ہوں گے جو