ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : بیت الما ل میں یہ نہیں ہے کہ خلیفہ اپنی ذات پر خرچ کر لے بلکہ وہ امین ہے اُس کے ذمّے اِس کا صحیح طرح صرف کرنا فرض ہے۔ غیر محتاط حکمرانوں کا کھانااور تحائف علمائے حق نا پسند کرتے تھے : جو لوگ اِس میں بے احتیاطی کرتے تھے اُن کے ہدایا تحائف اور اُن کے یہاں کھانا جو علمائے حقانی تھے اُنہوں نے پسند نہیں کیا تو اُن کے یہاں تو کھانا بھی نہیں کھاتے تھے۔ امام احمد بن حنبل کو پہلے تو حکمرانوں نے بڑا تنگ کیا اور جنہوں نے تنگ کیاجب وہ مر گئے اور اُن کے بعد جو آئے وہ بڑے عقیدت مند ہوگئے وہ اُنہیں بلاتے تھے رکھتے تھے مگر وہ اپنے ساتھ کچھ کھانے کے لیے اپنا سامان خشک لے جاتے تھے اُن کا نہیں کھاتے تھے تو بس پھر بھوکے رہتے تھے ۔ایک دفعہ لے گئے اُن کو کئی دن رکھا ایک تو خود ضعف کا زمانہ تھا بڑھاپے کا زمانہ تھا بالکل نہ کھائے ہوئے گزرا جب واپس آئے تو طبیعت خراب ہو گئی ضعف بہت ہو گیا اورعلیل بھی ہو گئے ۔ایسے ہی تحائف جو بھیجتے تھے یہ لوگ تووہ تحائف بھی نہیں رکھتے تھے کہ اِن کو یہ حق نہیں ہے یہ تصرف کرنے کا اِس طرح سے جیسے کہ اپنی ذاتی چیز ہے ذاتی طور پر کوئی ہدیہ پیش کررہا ہے ذاتی چیز کہاں سے آئی؟ تویہ بالکل پسند نہیں تھا اِنہیں۔ اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : مال جمع ہونے کے لیے بیت المال ٹھیک ہے کیونکہ وہاں ہر ضرورت مند اپنی درخواست لکھے گا اور اُس کی ضرورت پوری کرنی فوری طور پر یہ ضروری ہے اور بیت المال جو ہے صوبائی اَلگ ہو گا علاقائی بھی اَلگ ہوگا یہی نہیں کہ مرکزی ہو صرف بلکہ نیچے تک سہولت پہنچانے کے لیے کہ ضرورت مندوں کو دیر نہ لگے دُشواری نہ ہو یہ طریقہ کار اختیار کیاجائے گا۔ حکومت کا اَصل فائدہ : حکومت کا اَصل میں فائدہ بھی یہی ہے کہ وہ رعایا کو سہولت دے اوراگر حکومت اپنا نفع دیکھے رعایا کو سہولت نہ دے رعایا سے ٹیکس ہی وصول کرتی رہے تو وہ حکومت ِاسلامی کا مقصد نہیں ہے بلکہ حکومت ہی کا مقصد