ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
تواضع اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ علم کے ساتھ تواضع اللہ کو بہت پسند ہے۔ عام طور پر علم کے ساتھ تکبر پیدا ہوجاتا ہے اِنسان مغرور ہوجاتا ہے جہاں ذرا کچھ پڑھ لیں دو چار کتابیں تو بس سمجھتا ہے میرا دماغ عرشِ مُعلّٰی پر پہنچ گیا اور اِدھر اُدھر کی بڑی بڑی باتیں کرتا ہے، یہ بیماری ہے علم کے ساتھ کیونکہ علم کی بیماری اصلًا پہلے اِبلیس کو لگی تھی، تکبر اُس نے اپنے علم کی بنیاد پر کیا تھا کہ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہ' مِنْ طِیْنٍ سب سے بڑا فلسفی اور منطقی وہی ہے۔ اُس نے اللہ میاں سے بحث چھیڑدی، اِس کو پیدا کیا مٹی سے اور مجھے پیدا کیا آگ سے اور کہتے ہو جُھک جاؤ اِس کے سامنے، منطق پڑھانے لگا اللہ کو، ایسے ہی ہوتا ہے کہ آج بہت سے نوجوان اپنے اُستادوں اور اپنے بڑوں کو منطق پڑھانے لگتے ہیں اور یہیں سے پھر اُن کا مستقبل تباہ ہوجاتا ہے۔ تو پہلے تربیت کی فکر ہونی چاہیے تواضع کے ساتھ علم کی تحصیل میں آدمی لگا رہے اور اَدب سیکھے اور اِسی کے ساتھ ساتھ توازن سیکھے۔ بے توازنی نے بہت بڑی تباہی مچائی ہے بہت سے نوجوان ہیں جو غُصّے میں تشنج میں کوئی بھی حرکت کربیٹھتے ہیں موقع دے دیتے ہیں باطل طاقتوں کو نقصان پہنچانے کا یا پھر ایسے ہیں جو سینما گھروں میں اور ٹی وی میں اور انٹرنیٹ میں لگے ہوئے ہیں، دو طرح کے لوگ ہیں، بیچ کے لوگ جو توازن رکھیں بیلنس رہیں معتدل ہوں صحیح طور پر سمجھیں اور صحیح طور پر سمجھائیں وہ بہت کم ہیں۔ اور جس اُمت کو بنانے کے لیے حضور ۖ کی بعثت ہوئی وہ یہی اُمت تھی فرمایا گیا وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّةً وَّسَطًا درمیانی اُمت معتدل اُمت بنانی مقصود تھی۔ خَیْرُ الْاُمُوْرِ اَوْسَاطُھَا سب سے بہتر جو چیز ہے وہ وسط ہے درمیانی ہے اَلْقَصْدَ اَلْقَصْدَ تَبْلُغُ میانہ روی اختیار کرو میانہ روی اختیار کرو منزل کو پہنچوگے اور میانہ رَوی نہیں رہے گی ، آدمی جو ہے بالکل آخری بات کرے ''کافر'' یا بالکل متساہل یہ طریقۂ کار صحیح نہیں ہے یہ جوش صحیح نہیں ہے یہ بے ہوش کا جوش ہے اِس میں ہوش نہیں خِرد نہیں اِس میں تفقُّہ نہیں اِس میں فہم ِ دین نہیں ،اِسی لیے اِس کے نقصانات زیادہ اور فائدے بہت کم ہیں۔ تو اعتدال سیکھنا اور اعتدال قرآن سے بہتر کہاں ملے گا، حدیث سے بہتر کہاں ملے گا، فقہ سے بہتر کہاں ملے گا؟ وہاں سے اعتدال سیکھئے اور اُس اعتدال کو اپنی زندگی کے لیے راستہ بنانا ہے منہَج کے طور پر اَختیار کرنا ہے تو انشاء اللہ دیر سویر منزل حاصل ہوگی ۔اور آپ پر یہ ذمّہ داری زیادہ ہے کیونکہ آپ ایک مسلم مُلک میں ہیں اِس لیے آپ کو اِس کا زیادہ خیال کرنا ہے آپ کو اِس ملک کی ساری ذمّہ داریاں سنبھالنی تھیں آپ کا کام