Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

36 - 64
گیا ہے وہ بھی ایک رُوٹین وَرک بن گیا ہے کچھ سکولوں میں پڑھ رہے ہیں تو کچھ مدرسوں میں پڑھ رہے ہیں کچھ مسٹر بن رہے ہیں تو کچھ مُلّا بن رہے ہیں یعنی بس دو قسمیں ہیں معاشرے میں جو وجود میں آرہی ہیں۔ ایک دُھن اور ایک فکر اِس کی کہ دین کی نصرت کرنا ہے اُسے پھیلانا ہے ہر بندے تک اُس کو منتقل کرنا ہے   خود اُس پر عمل کرنا ہے اُس کا پابند ہونا ہے اِس جذبے کے ساتھ اور اِس خلوص کے ساتھ پڑھنے والا جو طالب علم ہے اُس کی بات ہی کچھ اَور ہے اور اُس کے ساتھ پھر اللہ کا معاملہ بھی دُوسرا ہوتا ہے۔ 
بسا اَوقات طالب علم سبق نہیں سمجھتا ہے اِستعداد کمزور رہتی ہے اِس لیے کہ نیت کمزور رہتی ہے اِس لیے یہ رُکاوٹ ہورہی ہے وہ خود اپنے لیے رُکاوٹ بنا ہوا ہے، وہ ترقی نہیں کررہا ہے اِس لیے کہ اُس کے دماغ میں وَسوسے بھرے ہوئے ہیں گناہ بھرے ہوئے ہیں وہ گناہوں سے اپنے کو فارغ نہیں کرپارہا ہے وہ ذہنی یکسوئی نہیں حاصل کرپارہا ہے تو جب یکسوئی نہیں دماغ میں، تشویشات ہیں وَساوس ہیں طرح طرح کے خیالات بھرے ہوئے ہیں بے شمار مسائل ہیں خاندان کے مسائل معاشرے کے مسائل اور طرح طرح کے مسائل وہ اُلجھنیں ہیںجو دماغ میں چھائی ہوئی ہیں اور اُن کی وجہ سے انسان کے بہت سے اَعمال خلافِ شریعت بھی ہورہے ہیں تو پھر کیسے یکسوئی حاصل ہوگی اور بغیر یکسوئی کے کیسے نیت مستحکم ہوگی؟ اور جب نیت مستحکم نہیں ہوگی تو پڑھنے پڑھانے میں کیا مزا آئے گا اور کیسے پھر دماغ کُھلے گا اور شرحِ صدر کیسے نصیب ہوگا؟ تو اللہ کی طرف پوری توجہ کرکے اللہ سے شرحِ صدر کی دُعاء کی جائے کہ اے اللہ وہ بات سمجھادے جو تجھے پسند ہے، اپنے طور پر فیصلہ نہ کیجیے، اَبھی تو تعلیم شروع ہورہی ہے، آپ خود مجتہد نہ بن جائیے کہ بس یہ راستہ صحیح ہے یہ مسلک صحیح ہے یوں ہے اور ایسا ہے، یہ بھی ایک بہت بڑا فتنہ ہے۔ 
اِس دَور کا ایک بہت بڑا فتنہ ہے کہ کچے پن میں لوگ چاہتے ہیں کہ ہم مجتہد بن جائیں ،بالغ نظری دِکھاتے ہیں اور اپنی رائے پر اَڑتے ہیں اور دُوسرے کی رائے سے لڑتے ہیں یہ طالب علمانہ اَنداز نہیں ہے۔ طالب علم کو تو چاہیے بس وہ طلب میں رہے اُس کو ملتا رہے جمع کرتا رہے سوچتا رہے غور و فکر میں لگا رہے اور جو تجربہ کار ہیں پُرانے ماہر اَساتذہ ہیں اُن سے اپنے اَفکار، آرائ، خیالات کی تصویب یا تغلیط کرائے کیا صحیح ہے کیا صحیح نہیں ہے؟ سمجھنے کی کوشش کرے۔ اور موجودہ حالات میں مدارس کی اور طلباء کی ذمّہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں، آج دین کا اگر صحیح فہم نہیں ہوگا ناقص فہم ہوگا تو دین کو ہی نقصان پہنچے گا۔ حدیث ِ پاک میں فرمایا گیا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter