ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
رہے ہیں آپ ،لیکن اللہ کی ذات و صفات کے جلووں کو دیکھ رہے ہیں کہ نہیں؟ ہر ذرّے میں خدا کی قدرت ہے کہ نہیں؟ ہر پتی میں، پھول کی ہر پنکھڑی میں ،ہوا کی ہر لہر میں، پانی کے ہر قطرے میں، آسمان کے ہر ستارے اور سیّارے میں، زمین کی نباتات میں حیوانات میں انسانوں میں خدا کی قدرت نہیں ہے کیا؟ تو خدا کی قدرت کو خدا کی خلّاقی کو خدا کی عظمت کو اُس کی کبریائی کو ہم دیکھ رہے ہیں اپنی آنکھوں سے اور اللہ کے جَلوے دیکھ کر گویا اللہ کو دیکھ رہے ہیں۔ اَثر کے ذریعے سے مؤثر کو سمجھا جاتا ہے، کلام کے ذریعے متکلم کو سمجھا جاتا ہے ،فعل کے ذریعے فاعل کو سمجھا جاتا ہے، اللہ کے اَفعال چاروں طرف بکھرے ہوئے ہیں ،اللہ کی صنعتیں اور اللہ کی قدرتیں اُن کا مشاہدہ گویا ہمیں اللہ کا مشاہدہ کرارہا ہے ۔تو اپنے اُوپر احسان کی اِس کیفیت کو طاری کرنا چاہیے اور جب علم شروع کریں تو پہلے ایمان اور احتساب کو تول کر دیکھ لیں کہ صحیح معنٰی میں اُس کی وہ ڈگری ہے جو ہونی چاہیے۔ حضرتِ امامِ بخاری نے صحیح البخاری کا آغاز اِس حدیث سے یوں ہی نہیں فرمادیا۔ اِس حدیث کا جو انتخاب ہے بَاب کَیْفَ کَانَ بَدْئُ الْوَحْیِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِس عنوان کے بعد ایک آیت ِ کریمہ ذکر کی گئی اور اُس کے بعد ایک حدیث بیان کی گئی جس کا اِس باب سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں لیکن اُسی سے ابتداء کی گئی اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ تاکہ طلباء پہلے اپنا ذہن ٹھیک کرلیں مقصد متعین کرلیں اللہ کے ساتھ مخلصانہ تعلق قائم کرلیں نبی کے علم کے ساتھ اِخلاص پیدا کرلیں اُس کے بعد پڑھیں۔ پڑھنے کا عمل نیت کے بعد ہونا چاہیے اور جب تک نیت ٹھیک نہ ہو اُس وقت تک ٹھہرے رہیں، نماز میں اَبھی نیت پوری نہیں ہوئی ہاتھ باندھ لیں گے آپ، اللہ اکبر کہہ لیں گے؟ پہلے آپ دیکھیں گے میری نیت بالکل صحیح ہوگئی کہ نہیں، دل کی جو سوئی ہے وہ صحیح رُخ پر آگئی کہ نہیں پھر اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھیں گے ، اگر نیت اَبھی اَدھوری ہے اور نماز شروع کردی تو نماز بے کار ہوگئی۔ تو ایسے علم ِ نبوی کی نیت اَبھی کی ہی نہیں یا اَھوری ہے تو پہلے اُسے درُست کرلیجیے پھر داخلہ لیجیے گا مدرسہ میں ،اِس سے پہلے داخلہ مت لیجیے اور اگر بغیر اُس کے داخلہ ہوگیا تھا تو پھر سے اِعادہ کیجیے ،نماز پھر سے پڑھنی پڑے گی ایک رکعت پڑھ لی دو رکعت پڑھ لی وہ سب ضائع ہوگئیں دوبارہ سے نماز پڑھنی پڑے گی۔ اِسی طرح علم میں بھی جائزہ لینا چاہیے آج کل صورت ِ حال یہ ہے کہ مدارس میں تعلیم حاصل کرنا بھی ایک فیشن بن