ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
اُس کے سامنے ایمان بھی بالکل روشن حقیقت کی طرح ہو شریعت کو بھی وہ جانتا ہو اُصول میں بھی اور فروع میں بھی اور احسان کوبھی اچھی طرح سمجھتا ہو، احسان صرف سمجھنے کی چیز نہیں برتنے کی چیز ہے۔'' ایمان'' سمجھنے کی چیز ہے اور یقین کرنے کی چیز ہے ''اِسلام ''سمجھنے کی چیز ہے اور عمل کرنے کی چیز ہے اور'' احسان'' تو کل کا کل عمل کرنے کی چیز ہے۔ ایمان اور اسلام جس نے سمجھ لیا اُسے اَب ایک خاص کیفیت پیدا کرنا ہے۔ جب پوچھا گیا حضور ۖ سے مَاالْاِحْسَانُ؟ قَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہ یَرَاکَ اللہ کی اِس طرح بندگی کرو کہ تم اُسے دیکھ رہے ہو اِس طرح بندگی کرو تَعْبُدْ اور تَعْبُدْ کے معنٰی صرف اِصطلاحی عبادت کے نہیں ہوتے۔ اِصطلاحی عبادت نماز، روزہ، زکوة، حج، ذکر، تلاوت یہ اِصطلاحی عبادتیں ہیں۔ ورنہ شریعت میں اور قرآنِ پاک میں نَعْبُدُ اور اَعْبُدُ اور عبادت کا جو لفظ استعمال کیا گیا اِس سے پورا نظامِ بندگی مراد ہے اللہ کا بندہ بننا عَبْدْ بندے کو کہتے ہیں لہٰذا ہر مسئلے میں، کھانا بندگی کے ساتھ ، سونا بندگی کے ساتھ، اُٹھنا بندگی کے ساتھ، چلنا بندگی اور غلامی کی کیفیت کے ساتھ، معاملہ کرنا بندگی اور غلامی کے تصور اور عقیدے کے ساتھ۔ حضور ۖ نے کھانے کے بارے میں فرمایا کہ اٰکُلُ کَمَا یَأْکُلُ الْعَبْدُ میں اُس طرح کھاتا ہوں جیسے غلام کھاتا ہے اِس طرح بیٹھ کر بااَدب جیسے کسی مالک کے سامنے غلام بیٹھا ہوا ہو اور اُس کی نعمت استعمال کررہا ہو، تو کھانا بھی عبادت ہے جب وہ شریعت کے مطابق کھایا جائے اور یہی نہیں بیوی کے مُنہ میں لقمہ دے رہے ہیں آپ محبت سے وہ بھی عبادت ہے اُس پر بھی اَجر ملے گا یہ بھی فرمایا آپ نے۔ گویا پوری زندگی عبادت سے عبارت ہے اگر وہ شریعت کے مطابق ہے یعنی اللہ کا یہ حکم ہے اُس کا یہ اَمر ہے اُس نے مستحب بتایا ہے اُس نے حلال کیا ہے اُس نے واجب فرمایا ہے اِس لیے کررہا ہوں، غلام ہوں اُس کی مان رہا ہوں اُس کے خلاف نہیں کرسکتا، اُس نے اِس کو ممنوع کردیا ہے اِس لیے اُدھر جانہیں رہا ہوں یا اُس نے اِس چیز کو حرام کردیا ہے اِس لیے اُسے اُٹھا نہیں رہا ہوں، یہ چیز مکروہ قرار دے دی اُس نے اِس لیے میں اُسے پسند کرتا نہیں ہوں، تو ہمہ وقت غلامی کے عالم میں ہوں، یہ بات فرمائی گئی اَلْاِحْسَانُ اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ یعنی اَب جو یہ غلامی ہے یہ غلامی اِس طرح نہ ہو کہ جیسے غیبت میں ہیں آپ۔ اللہ دیکھ نہیں رہا ہے آپ اللہ کو دیکھ نہیں رہے آپ اپنے اُوپر یہ کیفیت طاری کیجیے کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں اللہ کی ذات کو نہیں دیکھ