ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
مقصدیت سب سے بنیادی چیز ہے اور مقصد کے تعیّن کے بعد عمل کو پھر اُس مقصد سے جڑا ہوا ہونا چاہیے۔ ہم اور آپ سب جانتے ہیں کہ نیت عمل کے لیے شرط کی حیثیت رکھتی ہے، عمل بغیر نیت کے گویا کہ وجود ہی میں نہیں آتا صحیح معنٰی میں۔ عمل کی جو شرعی حیثیت بنتی ہے اللہ کے یہاں اُس کا شمار ہوتا ہے اُس پر ثواب ملتا ہے اُس کا تعلق اِنسان کے اَندر کے اِرادے سے ہے ۔انسان کا جسم اگر کوئی عمل کررہا ہے یا کوئی عمل بے ساختہ ہورہا ہے آٹومیٹکلی ہورہا ہے اَز خود ہورہا ہے تو پھر وہ عمل شعور ی نہیں وہ اِرادی عمل نہیں اور عمل اِرادی مقصود ہے، اِس شرط کے ساتھ اِرادہ نیک ہو عمل بھی نیک ہو نہ اِرادے کا نیک ہونا کافی نہ صرف عمل کا نیک ہونا کافی ہے ۔اِرشاد فرمایا گیا ہے اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِایٍٔ مَّا نَوٰی فَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ فَھِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ وَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہ اِلٰی دُنْیَا یُصِیْبُھَا اَوِ امْرَئَ ةٍ یََّتَزَوَّجُھَا فَھِجْرَتُہ اِلٰی مَاھَاجَرَ اِلَیْہِ اِس حدیث کے بارے میں ائمہ محدثین کا یہ کہنا ہے کہ یہ دین کی اَساس و بنیاد ہے ہر کتاب کو اِس سے شروع کرنا چاہیے ہرموضوع کو اِس سے شروع کرناچاہیے تاکہ ذہن میں پہلے یہ بات آجائے کہ اِنسان سے شعوری اِسلام مطلوب ہے۔ تو اَعمال کا تعلق نیتوں سے جوڑدیا گیا ہے اور نیت کے معنٰی صرف اِرادے کے نہیں ہیں ،اِرادہ تو ہر اِنسان کرتا ہے بلکہ جاندار بھی کرتا ہے عام جاندار بھی کرتے ہیں انسان سے جو اِرادہ یہاں پر مطلوب ہے وہ اِرادہ ایمان اور احتساب سے عبارت ہے مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَلَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ۔ مَنْ قَامَ لَیْلَةَ الْقَدْرِ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَلَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ اور ایمان کا مطلب یہ ہوا کہ یقین ہو اُن تمام باتوں پر جن پر یقین کا مطالبہ ایمانیات کا پورا دائرہ، ذاتِ الٰہی یا صفات ِ الٰہی اور فرشتے انبیائے کرام اللہ کی کتابیں اور تقدیر وغیرہ وغیرہ۔ ہر وہ چیز جس کے بارے میں مطالبہ ہے ایمان و ایقان کا اُن سب پر ایمان ہو مجملًا بھی ہو اورجب ضرورت ہو تو مفصلًا بھی ہو،اور اُس کے بعد ثواب کی طلب اللہ اَجر دے یہ احتساب ہے۔ ایمان اور احتساب دونوں کے مجموعہ سے نیت وجود میں آتی ہے۔ اور نیت کسی چیز کے صرف اِرادے کا نام نہیں کہ نیت کی میں نے چار رکعت ظہر کی بس نیت ہوگئی۔ یہ زبان کے بول نیت نہیں ہیں اور محض یہ اَلفاظ یا اِن اَلفاظ کا شعور بھی نیت نہیں ہے نیت تو کیفیت ِ ایمان و احتساب کا نام ہے۔ اگر نماز شروع کی گئی ہے کیفیت ِ ایمان اور احتساب کے ساتھ تب نیت صحیح ہوئی اور نماز نیت کے