ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
اِمتیاز دین کی نصرت تھی لہٰذا اِس اِمتیاز میں جو بھی شریک ہوجائے گا جو اُن کے نقش ِ قدم پر ہوگا تو اُس کے ساتھ بھی وہی معاملہ ہوگا جو وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ جو بھی اُن کے نقش ِ قدم پر چلیں گے مہاجرین کے اور اَنصار کے تو اللہ اُن کو بھی اُنہی کے ساتھ شامل فرمائے گا۔ خدا کے یہاں اِنصاف ہے اور خدا تفریق نسلوں میں نہیں کرتا اور شخصوں میں نہیں کرتا اور گوشت پوست کے ہیکل میں نہیں کرتا اُس کے یہاں جو چیز مقبول ہوتی ہے وہ اِنسان کا ایمان ہے اُس کا عمل ہے وَالْعَصْرِo اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍo اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِo سارے ہی انسان گھاٹے میں ہیں گھاٹے سے نکلتا ہی وہ شخص ہے جو صاحب ِ یقین ہو جس کا عمل صحیح ہو جو حق کا داعی ہو اور جو صبر کا بھی داعی ہو یعنی حق پر جمنے کا۔ یہ صفات مطلوبہ صفات ہیں۔ اِن صفات کو پیدا کرنے کے لیے دین کی محنت ہوتی ہے دینی تربیت ہوتی ہے دینی تعلیم ہوتی ہے۔ یعنی دینی تعلیم کا نظام اِس لیے بالکل نہیں ہے کہ لوگ اَصحابِ اَلقاب بن جائیں اَصحابِ مناصب بن جائیں لوگوں کے پاس ڈگریاں ہوں سندیں ہوں ملازمتیں مل سکیں اور وہ عوام کا مرجع بن جائیں بس۔ ظاہر ہے کہ مقصود علم ِ نبوی کا یہ ہرگز نہیں۔ علم ِ نبوی کا وہی مقصود ہے جو بعثت کا مقصود ہے جو نبوت کا مقصود ہے اور نبوت اور بعثت کا مقصود یہ ہے کہ اِنسانیت کی اِصلاح ہو، انسانوں کو فلاح وصلاح نصیب ہو صالح فرد وجود میں آئے صالح سوسائٹی اور معاشرہ وجود میں آئے صالح نظام وجود میں آئے۔ انبیاء کرام کی بعثت اِسی لیے ہوئی لہٰذا جو اِس مقصد ِ بعثت کو سامنے رکھتے ہوئے پڑھے گا اور پڑھائے گا اور دین کی دوڑ دھوپ میں لگے گا وہی درحقیقت صحیح راستے پر ہے اور جس نے بھی اِس سے ذرا بھی قدم اِدھر اُدھر ہٹایا تو بس اُس کا راستہ پھر ماردیا گیا قُلْ ھٰذِہ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْآ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ کہہ دیجیے کہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ اور اللہ کی طرف میں دعوت دے رہا ہوں پوری بصیرت کے ساتھ میں روشنی میں ہوں اَندھیرے میں نہیں ہوں۔جو میرے پیروکار ہیں اُن کا بھی یہی حال ہے وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ اِسی پر چلنا اور دائیں بائیں کے راستوں پر مت چلنا ورنہ گمراہ ہوجاؤگے بھٹک جاؤگے اِس سے دُور ہوجاؤگے لہٰذا