Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008

اكستان

30 - 64
اِمتیاز دین کی نصرت تھی لہٰذا اِس اِمتیاز میں جو بھی شریک ہوجائے گا جو اُن کے نقش ِ قدم پر ہوگا تو اُس کے ساتھ بھی وہی معاملہ ہوگا جو  وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ  جو بھی اُن کے  نقش ِ قدم پر چلیں گے مہاجرین کے اور اَنصار کے تو اللہ اُن کو بھی اُنہی کے ساتھ شامل فرمائے گا۔ خدا کے  یہاں اِنصاف ہے اور خدا تفریق نسلوں میں نہیں کرتا اور شخصوں میں نہیں کرتا اور گوشت پوست کے ہیکل میں نہیں کرتا اُس کے یہاں جو چیز مقبول ہوتی ہے وہ اِنسان کا ایمان ہے اُس کا عمل ہے  وَالْعَصْرِo اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍo اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِo  سارے ہی انسان گھاٹے میں ہیں گھاٹے سے نکلتا ہی وہ شخص ہے جو صاحب ِ یقین ہو جس کا عمل  صحیح ہو جو حق کا داعی ہو اور جو صبر کا بھی داعی ہو یعنی حق پر جمنے کا۔ 
یہ صفات مطلوبہ صفات ہیں۔ اِن صفات کو پیدا کرنے کے لیے دین کی محنت ہوتی ہے دینی تربیت ہوتی ہے دینی تعلیم ہوتی ہے۔ یعنی دینی تعلیم کا نظام اِس لیے بالکل نہیں ہے کہ لوگ اَصحابِ اَلقاب بن جائیں اَصحابِ مناصب بن جائیں لوگوں کے پاس ڈگریاں ہوں سندیں ہوں ملازمتیں مل سکیں اور وہ عوام کا مرجع  بن جائیں بس۔ 
ظاہر ہے کہ مقصود علم ِ نبوی کا یہ ہرگز نہیں۔ علم ِ نبوی کا وہی مقصود ہے جو بعثت کا مقصود ہے جو نبوت کا مقصود ہے اور نبوت اور بعثت کا مقصود یہ ہے کہ اِنسانیت کی اِصلاح ہو، انسانوں کو فلاح وصلاح نصیب ہو صالح فرد وجود میں آئے صالح سوسائٹی اور معاشرہ وجود میں آئے صالح نظام وجود میں آئے۔ انبیاء کرام کی بعثت اِسی لیے ہوئی لہٰذا جو اِس مقصد ِ بعثت کو سامنے رکھتے ہوئے پڑھے گا اور پڑھائے گا اور دین کی دوڑ دھوپ میں لگے گا وہی درحقیقت صحیح راستے پر ہے اور جس نے بھی اِس سے ذرا بھی قدم اِدھر اُدھر ہٹایا تو بس اُس کا راستہ پھر ماردیا گیا  قُلْ ھٰذِہ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْآ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ  کہہ دیجیے کہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ اور اللہ کی طرف میں دعوت دے رہا ہوں پوری بصیرت کے ساتھ میں روشنی میں ہوں اَندھیرے میں نہیں ہوں۔جو میرے پیروکار ہیں اُن کا بھی یہی حال ہے  وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہ  یہ ہے میرا سیدھا راستہ اِسی پر چلنا اور دائیں بائیں کے راستوں پر مت چلنا ورنہ گمراہ ہوجاؤگے بھٹک جاؤگے اِس سے دُور ہوجاؤگے لہٰذا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس ِ حدیث 5 1
4 درس ِ حدیث 6 3
5 حضرت ابوذر کے مسلک کا پس منظر : 6 4
6 خود نبی علیہ السلام کا اپنا عمل : 7 4
7 بیت المال سے خلیفہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کر سکتا : 8 4
8 اِسلامی حکومت میں بیت المال صرف مرکزی نہیں ہوتا : 8 4
9 حکومت کا اَصل فائدہ : 8 4
10 اِن کے برخلاف دیگر صحابہ کا مسلک : 9 4
11 حضرت ابوذر ذرائع آمدنی کے مخالف نہ تھے : 9 4
12 نبی علیہ السلام نے ایسا ہی کرنے کا حکم نہیں دیا : 10 4
13 شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف : 11 4
14 مولانا عبید اللہ سندھی کی عادت : 11 4
15 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 14 1
16 حکیم فیض عالم صدیقی کا خط 14 15
17 حضرتِ اقدس کا جوابی خط 17 15
18 مدارس میں مجالسِ ذکر کے قیام کی ضرورت و اہمیت 19 1
19 حرف ِمخلصانہ از حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب کاندھلوی مدظلہم : 20 18
20 مدارس میں مجالس ِذکر کی ضرورت وا ہمیت 23 1
21 تمہید از حضرت شیخ الحدیث رحمة اللہ علیہ 23 20
22 مکتوب بنام مولانا یوسف بنوری و مفتی محمد شفیع رحمہما اللہ تعالیٰ 23 20
23 جواب اَز مفتی محمد شفیع صاحب 26 20
24 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 40 1
25 بھابھی کا غصہ اوریتیم دیور پر ظلم و زیادتی : 40 24
26 لڑائی جھگڑوں سے حفاظت کی عمدہ تدبیریں : 41 24
27 خانگی فسادات گھریلو جھگڑے سے بچنے کی عمدہ تدبیر : 41 24
28 محرم الحرام کی فضیلت 42 1
29 تنبیہ : 43 28
30 قسم اوّل کے منکرات : 44 28
31 قسم دوم کے منکرات : 46 28
32 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 48 1
33 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 48 32
34 وفیات 51 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
36 قبیلہ بنو تمیم کی تین خاص خوبیوں کا ذکر : 52 35
37 موافقات ِعمر رضی اللہ عنہ : 53 35
38 یہودی خباثتیں 55 1
39 اَندھا یورپ : 55 38
40 دینی مسائل 59 1
41 ( ضبط ِ ولادت ) 59 40
42 ضبط ِولادت کے مختلف طریقے اور اُن کے اَحکام یہ ہیں : 59 40
43 -1 منع حمل (Contraception) : 59 40
44 -2 اِسقاط : 59 40
45 -3 مصنوعی بانجھ پن : 60 40
46 اخبار الجامعہ 61 1
47 سفر کنگن پورضلع قصور : 61 46
48 .بقیہ : دینی مسائل 63 40
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
Flag Counter