ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
|
علم کی برکات اصلاح ِنیت پر موقوف ہیں ندوة العلماء لکھنؤ سے حضرت اَقدس مولانا سیّد ابوالحسن علی ندوی قدس سرہ العزیز کے نواسہ حضرت مولانا سیّد سلمان صاحب ندوی مدظلہم کی ماہ دسمبر میں پاکستان آمد ہوئی، اِس موقع پر ٩ دسمبر کو جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ بھی تشریف لائے اپنی اِس آمد پر جامعہ مدنیہ جدید کے اساتذہ کرام اور طلباء سے مفصل خطاب فرمایا ۔ان کے قیمتی بیان کا متن قارئین ِکرام کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔(ادارہ) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ وَنَسْتَعِیْنُہ وَنَسْتَغْفِرُہ وَنُؤْمِنُ بِہ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَاھَادِیَ لَہ وَنَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَاشَرِیْکَ لَہ وَنَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہ وَاَصْحَابِہ وَاَزْوَاجِہ وَذُرِّیّٰتِہ وَاَھْلِ بَیْتِہ وَبَارَکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا اَمَّابَعْدُ ۔ میرے دینی بھائیو! اِس جامعہ مدنیہ جدیدکے طالب علمو اور علمی سفر کے رفیقو! میں اِس جامعہ میں تیسری مرتبہ حاضر ہورہا ہوں اِس سے پہلے ایک مرتبہ حاضر ہوا تھا جب یہاں طلباء نہیں تھے کام شروع ہوا تھا اور پھر گزشتہ مرتبہ حاضری ہوئی حضرت شاہ نفیس صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ اور اُس وقت طلباء سے بات بھی ہوئی اللہ تعالیٰ حضرت شاہ صاحب کو شفائے کاملہ عطاء فرمائے۔ اَب آپ کے سامنے اِس وقت یہ حاضری تیسری مرتبہ ہورہی ہے، میں اللہ تعالیٰ کا بہت شکر اَدا کرتا ہوں کہ اُس نے اِس بات کا موقع عنایت فرمایا کہ علومِ شرعیہ کے طلباء سے علومِ شرعیہ کے موضوع پر گفتگو کا موقع ملے۔ حضورِ اکرم ۖ کا اِرشادِ گرامی ہے مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہ خَیْرًا یُّفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ وَاِنَّمَا اَنَا قَاسِم وَّاللّٰہُ یُعْطِیْ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ کسی بڑی بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے تو اُسے دین کی سوجھ بوجھ عطاء فرمادیتا ہے اُس کے اَندر دین کا فہم عطاء فرماتا ہے اُسے تفقُّہ کی دولت عطاء فرمادیتا ہے اور اُس کو گہرائی اور گیرائی نصیب فرماتا ہے وہ صحیح معنٰی میں دین کو سمجھتا ہے اور فرمایا کہ میرا کام تو تقسیم کرنا ہے اور اللہ کا