ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2008 |
اكستان |
اللہ تعالیٰ نے دی ہے اِس کی اِصلاح میں ضرور خرچ کرنا چاہیے، نتائج کی ذمّہ داری بندہ پر نہیں، اپنا کام مقدورکی حد تک ضرورکرنا چاہیے۔ اوردُوسری بات یہ ذہن میں آئی کہ میں دیکھتا ہوں کہ دارُالعلوم کے طلبہ بلکہ اَساتذہ اور تمام متعلقین میںنمازِ جماعت کی پابندی بہت کم ہوتی جارہی ہے، نماز کا اہتمام ہی گویا ذہنوں سے جارہا ہے، اِس لیے اَب میں سب مدرسین کو جمع کرکے علیحدہ اور طلبہ کو جمع کرکے علیحدہ اِس کی پابندی کے لیے کہوں گا، اِس کا پہلا قدم تو اپنے گھر سے شروع کردیا کہ اِس معاملے میں سُست تھے، اِن کو اور سب گھر والوں کو اِس کا پابند کردیا کہ اگر اَب سے کسی کی کوئی نماز قضاء ہوگئی توایک روپیہ جرمانہ کا صدقہ کرنا ہوگا اورجماعت قضاہوگئی تو چار آنے کا۔ الحمد للہ تعالیٰ یہ نسخہ گھر میں تو کامیاب ہو گیا مگر اَبھی تک اِتنی قوت نہیں آئی کہ طلبہ و مدرسین کو جمع کرکے خطاب کروں، اُمید کررہاہوں کہ انشاء اللہ تعالیٰ چند روز میں یہ بھی ہوجائے گا اورحضرت کا گرامی نامہ وصول ہونے کے بعد سے کچھ ایسے ذاکر شاغل لوگ جن کا مجھ سے تعلق ہے اورپہلے سے یہ کہا کرتے تھے کہ ہم کچھ عرصہ دارُالعلوم میں رِہ کر ذکر و شغل کریں گے، میں اپنی بیماری اورعدمِ فرصت کا عذر کر کے دَفع کردیتا تھا اَب الحمد للہ تعالیٰ یہ کام شروع کردیا ہے، دُعاء فرمائیں اللہ تعالیٰ کامیابی عطاء فرمائے، اپنے لڑکوں میں سے جودوعالم ہوئے ہیں اُن دونوں کو احقرنے اِصلاحِ ظاہر وباطن اورذکر و شغل سکھانے کے لیے ڈاکٹر عبدالحیٔ صاحب کے سپرد کردیا ہے کیونکہ گھر کے اَندریہ کام ہونا مشکل نظر آیا یہ دونوں وہاں حاضری دیتے ہیں لیکن ابھی اتنا شغف نہیں جتنا ہونا چاہیے، تاہم کچھ کام شروع کیا ہوا ہے آپ اِن دونوں کے لیے خصوصی دُعاء فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اِن کو اپنے بزرگوں کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے، والسلام بندہ محمدشفیع١٤ ذی الحجہ سنہ ١٣٩٥ھ جمعرات(جاری ہے)