ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نکاح کا بیان ) جن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے : - 3 دو مُحرموں کو نکاح میں جمع کرنا : ضابطہ : جن دو عورتوں میں ایسا رشتہ ہو کہ اگر اُن دونوں عورتوں میں سے کوئی مرد ہوتی تو آپس میں دونوں کا نکاح نہ ہوسکتا ایسی دو عورتیں ایک ساتھ ایک مرد کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔ جب ایک مرجائے یا طلاق مل جائے اور عدت گزرجائے تب وہ مرد دُوسری عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔ مسئلہ : جب تک ایک بہن اپنے نکاح میں ہے اُس وقت تک اُس کی دُوسری بہن سے نکاح دُرست نہیں۔ ہاں اگر پہلی مرگئی یا اُس کو طلاق دے دی اور عدت گزرگئی تو اَب دُوسری بہن سے نکاح دُرست ہے۔ طلاق کی عدت پوری ہونے سے پہلے بھی نکاح دُرست نہیں۔ مسئلہ : ایک مرد کا نکاح ایک عورت سے ہوا تو اَب جب تک وہ عورت اُس کے نکاح میں رہے، اُس کی پھوپھی خالہ اور بھتیجی بھانجی سے اُس مرد کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ : ایک عورت ہے اور اُس کی سوتیلی لڑکی ہے۔ یہ دونوں ایک ساتھ اگر کسی مرد سے نکاح کرلیں تو دُرست ہے۔ مسئلہ : اِسی طرح دو بہنیں اگر سگی نہ ہوں ماموں زاد یا چچا زاد یا پھوپھی زاد یا خالہ زاد بہنیں ہوں تو و ہ دونوں ایک ساتھ ہی ایک مرد سے نکاح کرسکتی ہیں۔ ایسی بہن کے رہتے ہوئے بھی بہنوئی سے نکاح دُرست ہے۔ یہی حال پھوپھی اور خالہ وغیرہ کا ہے۔ اگر کوئی دُور کا رشتہ نکلتا ہے تو پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کا ایک ساتھ ایک ہی مرد سے نکاح دُرست ہے۔ -4 رضاعت : مسئلہ : جتنے رشتے نسب کے اعتبار سے حرام ہیں وہ رشتے دُودھ پینے کے اعتبار سے بھی حرام ہیں۔