ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) قیامت کے دن ہر نعمت کے متعلق سوال ہوگا سوائے تین نعمتوں کے : عَنْ اَبِیْ عَسِیْبٍ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْلًا فَمَرَّ بِیْ فَدَعَانِیْ فَخَرَجْتُ اِلَیْہِ ، ثُمَّ مَرَّ بِاَبِیْ بَکْرٍ فَدَعَاہُ فَخَرَجَ اِلَیْہِ ، ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاہُ فَخَرَجَ اِلَیْہِ فَانْطَلَقَ حَتّٰی دَخَلَ حَائِطًا لِبَعْضِ الْاَنْصَارِ، فَقَالَ لِصَاحِبِ الْحَائِطِ اَطْعِمْنَا بُسْرًا فَجَآئَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَہ فَاَکَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَاَصْحَابُہ ثُمَّ دَعَا بِمَآئٍ بَارِدٍ فَشَرِبَ، فَقَالَ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ ھٰذَا النَّعِیْمِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ، قَالَ فَاَخَذَ عُمَرُ الْعِذْقَ فَضَرَبَ بِہِ الْاَرْضَ حَتّٰی تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قِبَلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ َۖ : ثُمَّ قَالَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّا لَمَسْئُوْلُوْنَ عَنْ ھٰذَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ قَالَ نَعَمْ اِلاَّ مِنْ ثَلٰثٍ خِرْقَةٍ لَفَّ بِھَا الرَّجُلُ عَوْرَتَہ اَوْ کِسْرَةٍ سَدَّ بِھَا جُوْعَتَہ اَوْ جُحْرٍ یَتَدَخَّلُ فِیْہِ مِنَ الْحَرِّ وَالْقُرِّ ۔ ( مسند احمد ۔ شعب الایمان للبیہقی بحوالہ مشکٰوة ص ٣٦٩) حضرت ابو عَسیب فرماتے ہیں : ایک مرتبہ ایسے ہوا کہ رسولِ اکرم ۖ رات کے وقت گھر سے باہر تشریف لائے۔ میرے گھر سے آپ کا گزر ہوا تو آپ نے مجھے بلایا۔ میں (اپنے گھر سے) نکل کر آپ کے ساتھ ہولیا۔ پھر آپ کا گزر حضرت ابوبکر کے گھر پر ہوا تو آپ نے اُنہیں بھی بلایا وہ بھی اپنے گھر سے نکل کر آپ کے ساتھ ہولیے۔ اس کے بعد آپ کا گزر حضرت عمر کے گھر سے ہوا تو آپ نے اُنہیں بھی بلالیا وہ بھی اپنے گھر سے نکل کر آپ کے ساتھ ہولیے۔ پھر آپ ہم سب کو لے کر روانہ ہوئے یہاں تک کہ آپ