ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
لڑکی کا دُودھ پلانے والی ماں کے شوہر سے نکاح دُرست نہیں کیونکہ وہ اُس کا باپ ہوا ا ور دُودھ شریکی بھائی سے بھی نکاح دُرست نہیں۔ جس لڑکے کو عورت نے دُودھ پلایا ہے اُس سے اور اُس کی اولاد سے نکاح دُرست نہیں کیونکہ وہ اُس کی اَولاد ہوئی۔ دُودھ کے حساب سے ماموں، بھانجا، چچا،بھتیجا سب سے نکاح حرام ہے۔ مسئلہ : دُودھ شریکی دو بہنیں ہوں تو وہ دونوں بہنیں ایک ساتھ ایک مرد کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔ غرض کہ جو حکم اُوپر بیان ہوچکا ہے دُودھ کے رشتوں میں بھی وہی حکم ہے۔ -5 کسی کے نکاح میں ہونا : مسئلہ : جس عورت کا نکاح کسی مرد سے ہوچکا ہو تو اَب بے طلاق لیے اور عدت پوری کیے کسی دُوسرے سے نکاح کرنا دُرست نہیں۔ -6 کسی کی عدت میں ہونا : مسئلہ : کسی عورت کے میاں نے طلاق دے دی یا مرگیا تو جب تک طلاق کی عدت یا مرنے کی عدت پوری نہ ہوچکے تب تک دُوسرے مرد سے نکاح کرنا دُرست نہیں۔ -7 مرد کے نکاح یا عدت میں چار عورتوں کا ہونا : مسئلہ : جس مرد کے نکاح میں چار عورتیں ہوں اَب اُس کا پانچویں عورت سے نکاح دُرست نہیں اور اُن چار میں سے اگر ایک کو طلاق دے دی تو جب تک طلاق کی عدت پوری نہ ہوچکے کسی اور عورت سے نکاح نہیں کرسکتا۔ -8 دین کا اختلاف : مسئلہ : کسی مسلمان عورت کا نکاح کسی کافر مرد سے جائز نہیں خواہ وہ اہل کتاب میں سے ہو یا نہ ہو۔ مسئلہ : کسی مسلمان مرد کا نکاح کسی ایسی کافر عورت سے جائز نہیں جو اہل کتاب میں سے نہ ہو۔ مسئلہ : مسلمان مرد کا کسی اہل کتاب عورت یعنی یہودی یا عیسائی عورت سے نکاح ہو تو جاتا ہے لیکن بہت سی خرابیوں کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہے۔ ایک دو خرابیاں یہ ہیں :