ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
فرمائی اور دیگر نصیحتیں بھی اِرشاد فرمائیں۔ اور یہ فرمایا کہ تم آئو گے تو مجھے شاید نہ پائو اِس دُنیا میں اور یہاں تم مسجد اور میری قبر پائوگے، تو اِس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ روئے، بہرحال وہ چلے گئے۔ واپس جب آئے ہیں تو ابوبکر کا دَور شروع ہوچکا تھا اور یہ آئے اور اِنہوں نے آکر وہاںسب حساب دے دیا۔ ہدیہ کی رقم، تقوٰی و احتیاط : اُس میں کچھ رقم ایسی بنتی تھی کہ جو رقم اِن کولوگوں نے ہدیةًدی تھی۔ اِنہوں نے کہا کہ یہ رقم مجھے لوگوں نے دی ہے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تو کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں۔ آپ جس کام کے لیے گئے تھے اُس کام کے حساب سے جو آپ کا حق بنتا ہے وہ آپ لے لیں اور باقی جولوگوں نے دیا ہے آپ کو، وہ آپ نہیں لے سکتے، نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ وہاں تک جانا سفر کرکے پہنچنا وغیرہ وغیرہ یہ سب حکومت کی وجہ سے ہوا ہے۔ تو جو کچھ آپ کو ملا ہے وہ حکومت کو دیں، بیت المال میں جمع کرائیں۔ لیکن چونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کچھ نہیں کہا، اِس لیے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے وہ رقم رکھ لی، وہ چیزیں رکھ لیں اور یہ بھی اُنہوں نے کہا کہ آپ کو پتا ہے کہ رسول اللہ ۖ نے مجھے جو بھیجا تھا تو آپ کا مقصد تھا میری مالی اِمداد کرنا۔ یہ پریشانیاں جو مالی ہیں اِن میں مجھے سہارا لگ جائے تو بھیجا اِس لیے تھا تو اِس واسطے یہ وہ رقمیں ہیں جو لوگوں نے مجھے دیں، ہدیةً دیں، واقف کاروں نے دیں۔ یہاں سے گئے ہوئے صحابہ کرام نے دی ہوں، کوئی بھی صورت ہوسکتی ہے۔ خواب میں اِشارہ اور خوفِ خدا : پھر ایسے ہوا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا۔ خواب میں یہ دیکھا کہ جیسے کہ کہیں وہ ڈوب رہے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اِن کو بچایا۔ بس اِس خواب کا اُنہوں نے یہ اَثر لیا اور یہ تعبیر لی کہ یہ رُوپیہ جو ہے میرے لیے دُرست نہیں ہے۔ وہاں آئے، آکر وہ رقم جمع کروادی بیت المال میں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دے دی، پیش کردی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وہ لے لی، بات ختم ہوگئی۔ حضرت عمر کا بہترین مشورہ : پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اَب اگر آپ چاہیں تو اِن کو اپنی طرف سے، بیت المال کی