ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
قسط : ١ اِجماع اُمت اور قیاس شرعی کے منکر غیر مقلدین (اہل حدیثوں) سے چند سوالات ( پروفیسر میاں محمد افضل ، ساہیوال ) نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم اما بعد ! حضرات ِگرامی! خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اُس نے ہمیں انسان بنایا۔ پھر انسانوں میں سے ہمیں مسلمان بنایا پھر مسلمان فرقوں میں سے ہمیں ''اہل سنت والجماعت ''بنایا۔ فلِلّٰہ الحمد ۔ ہمارے دین کا نام اِسلام ہے۔ ایک مرتبہ حضورِ اکرم ۖ نے فرمایا کہ ''بنی اسرائیل کے ٧٢ فرقے ہوئے تھے اور میری اُمت ٧٣ فرقوں میں بٹ جائے گی۔ اُن میں سے صرف ایک نجات پانے والا ہوگا۔'' صحابہ کرام نے پوچھا وہ کونسا فرقہ ہوگا؟ تو آپ ۖ نے فرمایا ''جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقہ پر ہوگا'' (ترمذی شریف) ۔ایک دوسری روایت میں جو '' الملل والنحل'' کے صفحہ ٣ پر ہے، آپ ۖ نے فرمایا ''نجات پانے والا گروہ اہل سنت والجماعت ہوگا۔'' اِن احادیث سے معلوم ہوا کہ ہمارا نام ''اہل سنت والجماعت ''رسولِ اکرم ۖ نے خود رکھا ہے بخلاف دوسرے گروہوں کے ناموں کے کہ اُن کے نام اُنہوں نے خود رکھے ہیں یا کسی سامراجی طاقت جیسے انگریز وغیرہ نے رکھے ہیں۔ پھر اہل سنت والجماعت کے چار امام ہیں۔ امام اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل۔ اس لیے اہل سنت والجماعت چار مسالک ہیں۔ مسلک حنفی، مسلک مالکی، مسلک شافعی اور مسلک حنبلی۔ چاروں ائمہ کرام کا باہمی ا ختلاف حق و باطل کا نہیں بلکہ خطا و ثواب (صحیح اور غلط) کا ہے۔ ہر مقلد اپنے امام کے بارے میں یہ حسن ِظن رکھتا ہے کہ اختلافی مسائل میں اُن کے امام کا اجتہاد صحیح ہے لہٰذا اُسے حدیث بخاری ج ٢ صفحہ ١٠٩٢ کے مطابق دو اَجر ملے، ایک اجتہاد کرنے کا دوسرا اجتہاد کے صحیح ہونے کا اور دوسرے امام کو صرف ایک اَجر ملا اجتہاد کرنے کا۔ اب جس غیر مجتہد شخص نے مذاہب ِاربعہ میں سے جس مذہب کی بھی تقلید کرلی وہ راہِ نجات پاگیا اور اپنی منزل ''دین ِاسلام'' تک پہنچ گیا۔