ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابو الحسن صاحب بارہ بنکوی ) سیاسیات : ٭ موجودہ تحریک میں غیر مسلم کو طریق ِجنگ میں قائد بنایا گیا ہے، نفس جنگ میں نہیں۔ جنگ تو حسب ِنصوص ِشریعہ واجب و فرض تھی ہی جیسے مسجد بنانے میں، بیماری کو دُور کرنے میں غیر مسلم کو قائد بنایا جاتا ہے۔ آیت میں وَلی (اور) دوست بنانے کی ممانعت ہے۔ یہ لفظ بمعنی محبوب یا ناصر ہے۔ اِن سے دِلی دوستی کو آیت میں منع کیا گیا ہے یا اِن سے مناصرت طلب کرنا منع کیا گیا ہے؟ وہ اور چیز ہے اور اشتراک عمل اور چیز ہے۔ ٭ سیاسیات صرف فلسفیات سے انجام نہیں پاتیں بلکہ تاریخ بھی اُن کے واسطے ضروری ہے، مجبوریتیں اُسی اَہْوَنُ الْبَلِیَتَّےْن کی طرف کھینچ کر لاتی ہیں اور لائی ہیں۔ مذہب ِاسلام بھی احوال کی بناء پر احکام کو بدلتا ہے۔ احوال گرد و پیش سے چشم پوشی ہلاکت اور خودکشی ہے۔ آج ہم تشدد پر اگر قادر ہوتے تو کہا جاسکتا کہ مسلم اقلیت اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائے گی۔ ٭ ( 75 فیصد) تمام ہندوستان میں غیر مسلم ہیں اور25 فیصد مسلمان ہیں۔ علاوہ تفریق ظاہری و باطنی کے اِن کی خواہشات اور ڈیوائڈ اینڈ رُول(Divide And Rule) نے وہ تشتت پیدا کیا ہے کہ الامان والحفیظ۔ پھر اِن پر اُن کا فقر و فاقہ، اَفلاس و اِنعدام اسلحہ وغیرہ اور بھی اِن کو بے بس کیے ہوئے ہیں۔ مگر اِس پر بھی علماء نے بار بار اَز منہ سابقہ میں کامیابی کی انتہائی کوشش کی مگر سوائے ناکامی کے کچھ ہاتھ نہ آیا۔ حضرت سید احمد شہید اور حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمة اللہ علیہما نے کچھ نہیں کیا مگر کیا ہوا؟ 1957ء میں حاجی امداد اللہ صاحب اور مولانا نانوتوی اور مولانا گنگوہی رحمة اللہ علیہم نے کیا کیا نہیں کیا مگر کیا ہاتھ آیا؟ 1914ء میں حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ نے کیا کیا نہیں کیا مگر کیا پیش آیا؟