ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
خاموش ہی نہیں ہوتیں حتی کہ بعض خاوند مارتے بھی ہیں مگر یہ چپ نہیں ہوتیں۔ بعض جگہ عورتیں مردوں کو ذلیل کرتی ہیں اور یہاں تک کوشش ہوتی ہے کہ مناظرہ (آپسی تکرار و گفتگو) میں بھی ہم غالب رہیں۔ جو بات شوہر کہتا ہے اُس کا جواب اِن کے پاس تیار رہتا ہے۔ کوئی بات بے جواب نہ چھوڑیں گی خواہ گوارہ ہو یا ناگوار، خواہ معقول ہو یا نامعقول۔ غرض عورتوں میں زبان درازی کا بڑا مرض ہے اور یہ ساری خرابی تکبر کی ہے۔ عورتیں یہ چاہتی ہیں کہ ہم ہاریں نہیںتاکہ ہیٹی نہ ہو چنانچہ شوہر سے جھگڑ کر اپنی ہمجولیوں میں فخر کرتی ہیں کہ دیکھا ہم کیسا مرد کو بہکاکر آئی ہیں۔ حدیث میں سیدنا رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے کہ اگر میں خدا کے سواء کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت دیتا تو عورت کو حکم کرتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ کیا ٹھکانہ ہے مرد کی عظمت کا کہ اگر خدا کے بعد کسی کے لیے سجدہ جائز ہوتا تو عورت کو مرد کے سجدہ کا حکم ہوتا۔ مگر اَب عورتیں مردوں کی یہ قدر کرتی ہیں کہ اُن کے ساتھ زبان درازی اور مقابلہ سے پیش آتی ہیں۔ اے عورتو! خدا نے تم کو جیسا بنایا ہے ویسا ہی اپنے کو مرد سے چھوٹا سمجھو اور اُس کے غصہ کے وقت زبان درازی کبھی نہ کرو اور اُس وقت خاموش رہو اور جب اُس کا غصہ اُتر جائے تو دُوسرے وقت کہو کہ میں اُس وقت نہ بولی تھی، اَب بتلاتی ہوں کہ تمہاری فلاں بات بے جا تھی یا زیادتی کی تھی، اِس طرح کرنے سے بات نہ بڑھے گی اور مردوں کے دل میں تمہاری قدر بھی ہوگی۔ (حقوق البیت ص ٥١ ۔اِصلاح النساء ص ١٨٩) مردو ں سے خوشامد کرانے اور نخرے کرنے کا مرض : عورتوں پر تعجب ہے کہ یہ مردوں سے بھی زیادہ حج کا اِرادہ کرکے اپنے کو بڑا سمجھنے لگتی ہیں بلکہ آجکل عمومًا ویسے بھی عورتوں میں بڑائی کا مادہ (عیب) زیادہ ہوتا ہے۔ بعض دفعہ تو یہ مردوں سے خوشامد کراتی ہیں، اِن کو شرم اور غیرت بھی نہیں آتی کہ مرد رات دن جان کھپاکر اِن کے واسطے کماکر لاتے ہیں۔ کیا مردوں کی عنایت و بخشش کا یہی نتیجہ ہے کہ یہ مردوں کے سر چڑھیں۔ میں سچ کہتا ہوں کہ اگر عورتیں ذرا صبر و تحمل سے کام لیا کریں تو اِن کو مردوں سے زیادہ ثواب ملے کیونکہ یہ ضعیف اور کمزور ہیں۔ کمزوروں کا تھوڑا سا عمل بھی طاقتور آدمی کے بہت سے اَعمال سے بعض دفعہ بڑھ جاتا ہے مگر عورتوں میں جس قدر ضعف (کمزوری) ہے یہ اُسی قدر مردوں پر شیر ہوتی ہیں اور یہ مردوں