ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
یہودی خباثتیں ( تحریر : فلسطینی مفکر عبد اللہ التل ، ترجمہ و تلخیص : مولانا سےّد سلمان حسینی ندوی ) انسانی خون لینے کی اہم وَارداتیں : یہودیوں کے غیر یہودیوں کو ذبح کرنے کے جتنے واقعات ہیں وہ ریکارڈ میں نہیں آسکے۔ کیونکہ یہ کارروائیاں نہایت رازداری کے ساتھ انجام دی جاتی رہیں۔ اکثر ملکوں کے ذمّہ داروں کا تو اِدھر ذہن بھی نہیں گیا۔ بے شمار مفقود بچوں کا کچھ اَتہ پتہ نہ لگ سکا اور یہ سمجھ لیا گیا کہ عام مافیا گروہوں کی یہ کارستانیاں ہیں۔ برطانوی مجاہد اور جرأت مند صاحب قلم ''آرنلڈلیز'' نے پہلی مرتبہ اپنی ایک کتاب کے ذریعہ یہودیوں کے اِن مجرمانہ واقعات اور خونچکاں حادثات پر سے پردہ ہٹایا۔ اُن کی کتاب Jewish Ritual Murder اشاعت ١٩٣٨ء نے تاریخی تسلسل کے ساتھ اُن واقعات کو ریکارڈ کرکے دُنیا کو حیران کردیا۔ چند واقعات درج ذیل ہیں : بتاریخ ١١٢٤ء نوروچ Norwich برطانیہ میں : ایک ١٢ سالہ بچے کی لاش ایک درخت کے نیچے پائی گئی جس کا خون مختلف جگہوں پر کچو کے لگاکر نکالا گیا تھا۔ یہ واقعہ یہودیوں کے تہوار کے موقع پر پیش آیا تھا۔ اِس کیس میں شہر کے میئر نے رشوت لے کر یہودیوں کو مقدمہ سے بچالیا اور اُس بچہ کو جسے بھینٹ چڑھایا گیا ''سینٹ ولیم'' کا نام دیا گیا۔ بتاریخ ١١٦٠ ء Gloucester برطانیہ میں : ''ہارولڈ'' نامی ایک بچہ کی لاش ملی جس کے جسم کے اُن مقامات پر جن کو سولی دینے کے لیے نشانہ ظلم بنایا جاتا ہے، زخمی کرکے خون نکالا گیا تھا۔ بتاریخ ١١٧١ ء Blois فرانس میں : یہودیوں کے تہوار کے موقع پر ایک عیسائی بچہ کی لاش نہر میں پڑی ملی جس کا خون مذہبی رسوم کی