ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢٦ قسط : ٣ ، آخری ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم آغاز دَورِ فتن ٭ ٣٣ ھ ظہور ِفتنہ : اِس سال امیر المؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ نے قراء کوفہ کے ایک گروہ کو صوبہ بدر کرکے شام بھیج دیا۔ جس کا سبب یہ ہوا کہ اِن قاریوں نے سعید بن عامر کی مجلس میں بہت بُری باتیں کیں۔ اُنہوں نے حضرت عثمان سے درخواست کی کہ اِن لوگوں کو یہاں سے شام بھجوادیں (جلاوطن کردیں) ۔ حضرت عثمان نے امیر شام حضرت معاویہ کو تحریر فرمایا کہ قراء کوفہ جلاوطن کرکے تمہارے پاس بھیجے جارہے ہیں اُنہیں ٹھہرائو، اُن کا اکرام کرو اور اُن سے اُلفت سے پیش آئو فَاَنْزِلْھُمْ وَاَکْرِمْھُمْ وَتَاَلَّفْھُمْ۔ جب یہ لوگ آئے تو حضرت معاویہ نے اِنہیں ٹھہرایا، اکرام کیا اُن کے ساتھ ایک نشست (میٹنگ) رکھی۔ اُنہیں وعظ کیا، نصیحت فرمائی کہ جماعت کی پیروی کریں اور الگ ہٹ کر دُور ہوکر رہنے کا جو اِرادہ کررہے ہیں وہ چھوڑدیں۔ اِس کے جواب میں اُن کی طرف سے گفتگو کرنے والے شخص نے جو جواب دیا اُس میں بد مزگی تھی، بہت برا جواب تھا جو حضرت معاویہ نے اپنی حلیمانہ طبیعت کی وجہ سے برداشت کرلیا۔ حضرت معاویہ نے جوابی گفتگو میں قریش پر اُن کے اعتراض کا جواب دیا اور قریش کی تعریف کی اور جناب رسول اللہ ۖ کی تعریف میں بیان جاری رکھا۔