ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
حرف ٓغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! ١٩ فروری کو نئی دہلی سے لاہور آنے والی'' سمجھوتہ ایکسپریس ''کی دو بوگیوں میں پانی پت کے قریب دورانِ سفر پُر اسرار دھماکوں کے بعد آگ لگ گئی جس کے نتیجہ میں عورتوں،بچوں سمیت ٦٨ افراد آگ سے جھلس کر جان بحق ہوگئے جبکہ ٥٠ سے زائد زخمی ہوگئے۔ اِس المناک حادثہ میں پاکستان کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کی شہادت کا اَثر پورے ملک پر پڑا اور ہر سنجیدہ سوچ رکھنے والا شخص اِس حادثہ پر رنجیدہ ہوگیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکمران اور پوری قوم اِس حادثہ کا شکار ہونے والے خاندانوں کے غم میں شریک ہوکر اُن کا غم ہلکا کرتے۔ مگر اِس موقع پر حکمرانوں کی زیر سرپرستی پوری قوم نے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے اُس کی مثالیں کم ہی مل پائیں گی۔ ہندوستان سے مسخ شدہ لاشوں اور زخمیوں کو پاکستان لائے جانے کا سلسلہ کئی روز جاری رہ کر ابھی ختم نہ ہونے پایا تھا کہ ٢٤، ٢٥فروری کو سرکاری سرپرستی میں'' بسنت میلہ'' بڑی دُھوم دھام سے منایا گیا اور اَخبارات میں سنجیدہ حلقوں کی جانب سے ہونے والے اس مطالبہ کو یکسر نظر انداز کردیا گیا کہ اِس سوگوار ماحول میں اپنے ہم وطن متاثرہ خاندانوں کے جذبات کا لحاظ پاس کرتے ہوئے اِس سرکاری ہُلڑبازی کو ملتوی کردیا جائے۔