ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
'وہابی'' کہنے لگے اِس لیے محمدی نام نہ چل سکا تو پھر مولانا محمد حسین بٹالوی نے اپنی فی سبیل اللہ فساد والی خدمات کا واسطہ دے کر لیفٹنینٹ گورنر پنجاب کے ذریعے وائسرائے ہند کی خدمت میں درخواست پیش کی کہ ہمیں ''وہابی'' کی بجائے'' اہل حدیث ''کا نام الاٹ کیا جائے۔ اِس درخواست پر سرفہرست میاں نذیر حسین دہلوی کے دستخط تھے اور نیچے تمام ارکانِ جماعت نے اپنے اپنے دستخط ثبت کیے۔ چنانچہ اِس درخواست پر حکومت ِ برطانیہ نے اُن کی خدمات کو پیش نظر رکھ کر ١٨٨٨ء میں اُن کے لیے ''اہل حدیث'' کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ (پروفیسر محمد ایوب قادری کی مشہور کتاب ''جنگ آزادی ١٨٥٧ء صفحہ ٦٥۔ ٦٦ ) انگریز چلاگیا لیکن تمام مقلدین کے خلاف عمومًا اور احناف کے خلاف خصوصًا اُن کی ریشہ دوانیاں تاحال جاری بلکہ ترقی پذیر ہیں۔ حنفی عوام کو اُن کے علماء سے بدظن کرنے کے لیے فقہ حنفی کا کوئی مسئلہ اُن کے سامنے رکھ کر کہیں گے کہ یہ مسئلہ فلاں حدیث کے خلاف ہے یا جو حدیث ہمارے نزدیک شاذ کے درجے میں ہے اور قابل ِعمل نہیں اُسے عوام کے سامنے پیش کرکے اُنہیں حنفی علماء سے متنفر کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ فقہ حنفی کا کوئی مسئلہ قرآن سے ثابت ہوتا ہے کوئی سنت سے اور کوئی مسئلہ اجماعِ اُمت اور قیاسِ شرعی وغیرہ سے ثابت ہوتا ہے۔ اِس لیے ہم سے ہر مسئلہ میں حدیث کا مطالبہ کرنا انتہائی بددیانتی اور ڈھٹائی ہے۔ ہم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے تو ہم دلائل ِاربعہ میں سے اُس کا ثبوت پیش کرنے کے پابند ہیں ،صرف قرآن و حدیث سے نہیں۔ لیکن یہ لامذہب غیر مقلد لوگ چونکہ اجماعِ اُمت اور قیاسِ شرعی کے منکر ہیں اور اُنہیں حجت نہیں مانتے جیسا کہ پروفیسر حافظ عبد اللہ بہاولپوری اور مولانا محمد جونا گڑھی کی کتابوں سے واضح ہے اِس لیے ہمیں حق پہنچتا ہے کہ ہم اُن سے ہر مسئلہ کا ثبوت قرآن پاک کی صریح آیت یا صحیح صریح غیر معارض حدیث سے مانگیں۔ اگر قرآن و حدیث سے جواب دے دیں تو بہتر۔ بصورتِ دیگر اُن کا عمل بالقرآن والحدیث کا دعویٰ ھَبَآئً مَّنْثُوْرًا ہوجائے گا۔ (جاری ہے )