ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
کرلی۔ ان کی سرزنش کا اِرادہ چھوڑدیا اور انہیں اختیار دیا کہ جہاں وہ رہنا چاہتے ہیں بتلادیں تاکہ وہیں رہنے کا بندوبست کردیا جائے۔ تو اُن لوگوں نے کہا کہ ہم عبد الرحمن بن خالد کے پاس رہیں گے۔ جب یہ مدینہ سے واپس آئے تو اِتنے عرصہ میں عبد الرحمن الجزیرہ سے تبدیل ہوکر حمص جاچکے تھے۔ یہ لوگ بھی وہاں چلے گئے۔ انہوں نے اُن لوگوں کو ساحلی حصہ میں رہنے کا حکم دیا اور اُن کا وظیفہ جاری کردیا۔ دُوسری طرف بصرہ میں اِسی طرح کی ایک جماعت نے سر اُٹھایا۔ انہیں بھی حضرت عثمان نے شام اور مصر بھیج دیا۔ غرض یہ مذکورہ بالا لوگ اور کوفہ و بصرہ کے گروپ وہی تھے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کو پارہ پارہ کرنے، اُن کے دُشمنوں کی مدد، اُن کا درجہ گھٹانے اور بدکلامی اور عیب جوئی میں لگے رہے وَھُمُ الظَّالِمُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ وَھُوَ الْبَارُّ الرَّاشِدُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ۔ (البدایہ ج٧ ص ١٦٦) کہا جاتا ہے کہ جس وقت اشتر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس سے آیا تو اُسے کوفہ کے دوستوں کی طرف سے خط ملا جس میں اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو انہوں نے بلایا تھا۔ اشتر نے ساتھیوں سے ذکر کیا۔ انہوں نے کہا ہم یہیں ٹھہریں گے لہٰذا وہ وہیں رہے اور اشتر کوفہ چلاگیا۔ ٣٤ ھ جس میں فتنوں کی ہوا نے آندھی کی شکل اختیار کرلی : اس سال اِن سب لوگوں نے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے منحرف ہوئے تھے، آپس میں خط و کتابت شروع کی۔ ایسے زیادہ لوگ کوفہ میں رہے یا کوفہ کے تھے جیسے مذکورہ بالا افراد جوکہ کوفہ سے نکال دیے گئے تھے۔ کوفہ کے لوگ سعید بن العاص کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔ اُن کے نظام کو درہم برہم کر دیا۔ اِنہیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس وفد تشکیل کرکے بھیجا جو اُن سے اِس بارے میں بحث و تمحیص کرے کہ ''انہوں نے بہت سے صحابۂ کرام کو معزول کرکے اپنے اَقرباء کو جو بنواُمیہ تھے اِن کی جگہ کیوں والی بنایا'' اِن کے بھیجے ہوئے یہ لوگ بات نہایت سخت طرح کرتے تھے۔ انہوں نے جاکر نہایت غلیظ و سخت اَنداز میں آپ سے باتیں کیں۔ مطالبہ کیا کہ اپنے حکام (عمال) کو معزول کرکے اُن کے علاوہ حکام (ائمہ) مقرر کریں۔ اِن کا اِس طرح آنا اور مطالبہ کرنا آپ پر بہت شاق گزرا۔ (البدایہ ج٧ ص١٦٧)