ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
عجلی کہتے ہیں اہل کوفہ میں ہیں، تابعی ہیں اور ثقہ ہیں۔ ابن ِحبان نے انہیں ثقات میں ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معرکۂ یرموک میں شریک ہوئے۔ اُس دن اِن کی آنکھ کام آگئی۔ یہ اپنی قوم کے سردار تھے۔ اُن لوگوں میں تھے جنہوں نے فتنہ کے زمانہ میں (مبتلاء فتنہ ہوکر) کام کیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نظام کو درہم برہم کیا اور آپ کے حصار کے وقت وہاں (مدینہ شریف میں) موجود تھا۔ ابن ِیونس نے کہا حضرت علی نے اِنہیں حضرت قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما کے بعد والی مصر مقرر فرمایا۔ وہ روانہ ہوئے حتی کہ قلزم پہنچے، وہاں اِن کی وفات ہوگئی۔ کہا جاتا ہے کہ زہر خورانی سے اِن کی موت ہوئی۔ یہ رجب ٣٧ ھ کا واقعہ ہے۔ روایت کی گئی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اِن کی قوم کو اِن کے انتقال کی خبردی اور اِن کے بارے میں اچھے تعریفی کلمات فرمائے۔ مھنأ کہتے ہیں میں نے امام احمد رحمة اللہ علیہ سے اَشتر کے بارے میں پوچھا یُرْوٰی عَنْہُ الْحَدِیْثُ؟ کیا اِن سے کوئی حدیث مروی ہے؟ انہوں نے کہا نہیں قَالَ لَا۔ امام احمد کا مقصد مالک اَشتر کو ضعیف کہنا نہیں تھا۔ انہوں نے صرف اِن سے روایت منقول ہونے کی نفی کی ہے۔ اِن کا تذکرہ امام بخاری کی تعلیق کے ضمن میں آتا ہے جو صلوة الخوف کے باب میں ہے : قَالَ قَالَ الْوَلِیْدُ ذَکَرْتُ لِلْاَوْزَاعِیِّ صَلٰوةَ شُرَحْبِیْلَ بْنِ السَّمْطِ وَاَصْحَابِہ عَلٰی ظَھْرِ الدَّابَّةِ فَقَالَ کَذٰلِکَ الْاَمْرُ عِنْدَنَا اِذَا تُخُوِّفَ الْفَوْتُ، اِنْتَہٰی ۔ وَھٰذَا الْاَثْرُ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ اَبِیْ سَلِمَةَ عَنِ الْاَوْزَاعِیِّ قَالَ قَالَ شُرَحْبِیْلُ بْنِ السَّمْطِ لِاَصْحَابِہ لَا تُصَلُّوْا صَلٰوةَ الصُّبْحِ اِلَّاعَلٰی ظَھْرٍ فَنَزَلَ الْاَشْتَرُ فَصَلّٰی عَلَی الْاَرْضِ فَاَنْکَرَ عَلَیْہِ شُرَحْبِیْلُ وَکَانَ الْاَوْزَاعِیُّ یَأْخُذُ بِھٰذَا فِیْ طَلَبِ الْعَدُوِّ ۔ (تہذیب التہذیب ج١٠ ص ١٢) امام بخاری نے فرمایا کہ ولید نے کہا میں نے اَوزاعی سے شرحبیل بن السمط اور اُن کے ساتھیوں کی نماز کا ذکر کیا جو سواری پر اَدا کی گئی تھی۔ اوزاعی نے فرمایا ہمارے نزدیک اِسی طرح عمل کیا جائے گا جب نماز جاتے رہنے یا اپنی جان کے نقصان یا دُشمن کے بچ