ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
بی الجعد کو کوفہ کا حاکم بنادیا تھا تو شایدوہ کوئی اور صاحب ہوں۔ ابن مدینی نے نام کی اصلاح کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ عروة بن الجعد کہنا غلط ہے۔ یہ ابن ابی الجعد ہیں۔ ابن حبان نے عروة بن الجعد بن ابی الجعد لکھا ہے۔ ابن قانع کہتے ہیں کہ ابوالجعد کا نام سعد ہے۔ (تہذیب التہذیب ج ٧ ص ١٧٨) ٭ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ ابْنُ الْکَاھِنِ وَیُقَالُ کَاھِلُ بْنُ حَبِیْبِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْقَیْنِ بْنِ رَزَاحِ بْنِ عَمْرِوِ بْنِ سَعْدِ بْنِ کَعْبِ الْخُزَاعِیُّ۔ لَہ صُحْبَة سَکَنَ الْکُوْفَةَ ثُمَّ انْتَقَلَ اِلٰی مِصْرَ وَکَانَ قَدْ شَھِدَ مَعَ عَلِیٍّ حُرُوْبَہ وَقُتِلَ بِالْحَرَّةِ ۔ یہ صحابی ہیں کوفہ میں رہنے لگے تھے پھر منتقل ہوکر مصر چلے گئے۔ حضرت علی کے ساتھ اُن کی تمام جنگوں میں رہے اور حرہ میں قتل ہوئے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حرہ سے پہلے ٥٠ ھ میں قتل کیے گئے۔ خلیفہ کہتے ہیں کہ مو صِل میں ٥١ ھ میں قتل ہوئے۔ عبد الرحمن بن عثمان الثقفی نے انہیں قتل کیا اور اِن کا سر حضرت معاویہ کے پاس بھیجا۔ خلیفہ کے علاوہ دُوسرے حضرات کہتے ہیں کہ اُن لوگوں میں تھے جنہوں نے حضرت عثمان کی خلافت میں انتشار پیدا کیا۔ رَوٰی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُنہوں نے جناب رسول اللہ ۖ سے روایت کی ہے۔ اور ان سے رفاعة بن شداد القتبانی، عبد اللہ بن عامر المعافری، جبیر بن نفیر الحضرمی، ابومنصور مولی الانصار اور دُوسرے حضرات نے۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : یہ صحابی جناب رسول اللہ ۖ کے بعد چالیس سال سے کچھ ہی زیادہ زندہ رہے ہیں۔ ہاں اُس وقت اُن کی عمر اَسی سال ہوگئی ہو یہ ممکن ہے، واللہ اعلم۔ ابن حبان نے صحابہ کے حالات میں اِن کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ یہ حضرت علی کی شہادت کے بعد مو صِل جارہے تھے (راستہ میں) ایک غار میں گئے۔ وہاں اُن کے سانپ نے کاٹ لیا اِس سے وفات