ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
قُلْتُ ذَکَرَ الْعَسْکَرِیُّ اَنَّہ مَاتَ فِیْ خِلَافَةِ مُعَاوِیَةَ وَذَکَرَہ ابْنُ حِبَّانَ فِیْ ثِقَاتِ التَّابِعِیْنَ وَقَدْ ذَکَرْنَا فِی الْمَعْرِفَةِ مَایَدُلُّ عَلٰی صُحْبَتِہ۔ (تہذیب التہذیب ج ٢ ص ١١٨۔ ١١٩) عسکری نے ذکر کیا ہے کہ اِن کی وفات حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دَورِ خلافت میں ہوئی ہے۔ ابن حبان نے ان کو ثقات تابعین میں ذکر کیا ہے۔ جو چیزیں اِن کے صحابی ہونے پر دلالت کرتی ہیں وہ ہم نے المعرفہ میں بیان کردی ہیں۔ ٭ عُرْوَةُ بْنُ الْجَعْدِ وَیُقَالُ ابْنُ اَبِیْ الْجَعْدِ۔ وَیُقَالُ عُرْوَةُ بْنُ عِیَاضِ بْنِ اَبِیْ الْجَعْدِ الْاَزْدِیُّ الْبَارِقِیُّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ لَہ صُحْبَة۔ سَکَنَ الْکُوْفَةَ وَبَارِق جَبَل نَزَلَہ سَعْدُ بْنُ عَدِیٍّ بْنِ مَازِنٍ رَوٰی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ وَعَنْ عُمَرَ وَ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ۔ عروہ بن الجعد، اِنہیں ہی ابن ابی الجعد اور عروہ ابن عیاض بن ابی الجعد کہا جاتا ہے ،یہ ازدی بارقی ہیں، یہ صحابی ہیں، کوفہ میں رہنے لگے تھے اور بارق ایک پہاڑ کا نام ہے وہاں سعد بن عدی بن مازن رہتے تھے۔ اُنہوں نے جناب رسول اللہ ۖ سے اور حضرت عمر اور حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ہے۔ اِن سے روایات لینے والے (شاگرد) شبیب بن غرقد، شعبی، عیزار بن حریث، ابولبید، قیس بن ابی حازم ،ابواسحاق السبیعی، سماک بن حرب، نعیم بن ابی ھند اور دیگر حضرات ہیں۔ ابن برقی کہتے ہیں کہ اِن سے تین روایات منقول ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اِن کو کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا۔ اِن کے ساتھ سلیمان بن ربیعہ کو مددگار لگایا تھا اور یہ شریح قاضی سے پہلے کی بات ہے۔ حضرت شعبی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں سب سے پہلے کوفہ کے قاضی عروة بن الجعد البارقی تھے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ : یہ جو کہا گیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عروہ بن عیاض بن