ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2007 |
اكستان |
|
٭ عبد اللہ بن بُدیل رضی اللہ عنہ : یہ صحابی ہیں۔ اِن کو اور اِن کے بھائی محمد بن بدیل کو جناب رسول اللہ ۖ نے اپنا پیغام دے کر اہل ِیمن کے پاس بھیجا تھا۔ وَھُمَا رَسُوْلَا رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلٰی اَھْلِ الْیَمَنِ۔ وَکَانَ النَّبِیُّ ۖ کَتَبَ اِلٰی اَبِیْھِمَا بُدَیْلِ بْنِ وَرْقَآئَ وَرَدَا فِیْ عَسْکَرِ عَلِیٍّ حِیْنَ سَارَ اِلٰی صِفِّیْنَ۔ ( تاریخ خطیب بغدادی ج ١ ص ٢٠٤) اور جناب رسول اللہ ۖ نے اِن کے والد حضرت بدیل بن ورقاء کے نام والا نامہ تحریر فرمایا تھا۔ یہ مدائن (بغداد کے علاقہ) میں اُس وقت آئے تھے جب (بصرہ سے) حضرت علی صفین روانہ ہوئے۔ ٭ جُنْدُبُ الْخَیْرِ الْاَزْدِیُّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جُنْدُبُ الْخَیْرِ الْاَزْدِیُّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ الْعَامِرِیُّ قَاتِلُ السَّاحِر یُکَنّٰی اَبَاعَبْدِ اللّٰہِ لَہ صُحْبَة۔ جندب الخیر ازدی عامری قاتل ساحر ہیں، اِن کی کنیت ابوعبد اللہ ہے۔ یہ صحابی ہیں، انہیں جندب بن زہیر، جندب بن عبد اللہ اور جندب بن کعب بن عبد اللہ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے جناب رسول اللہ ۖ سے یہ روایت کی ہے : حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَة بِالسَّیْفِ جادوگر کی سزا تلوار سے ماردینا ہے۔ اِنہوں نے حضرت سلمان فارسی اور حضرت علی رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے۔ ان سے حارثہ بن وھب نے جو صحابی ہیں اور حسن بصری، عثمان النہدی اور عبد اللہ بن شریک العامری اور دیگر حضرات۔ علی بن عبد العزیز نے کہا کہ ابوعبید نے فرمایا کہ جندب الخیر تو جندب بن عبد اللہ ابن ضبہ ہیں۔ اِس نام کے دُوسرے جندب بن کعب قاتل ساحر ہیں۔ تیسرے جندب بن عفیف ہیں اور چوتھے جندب بن زُہیر ہیں اور وہ صفین میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کے پیدل سپاہیوں کے کمانڈر تھے۔ یہ چاروں ازدی حضرات صفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے اور وہیں شہید ہوئے۔ امام ترمذی نے اِن کی روایت دی ہے۔ آخر میں ابن حجر فرماتے ہیں کہ :