ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
مذکورہ احادیث میں سے پہلی حدیث میں بتلایا گیا ہے کہ تین قسم کے لوگوں کی دُعاء رد نہیں ہوتی (١) روزہ دار کی دُعاء افطار کے وقت (٢) امامِ عادل کی دُعاء (٣) مظلوم کی دُعائ۔ اور دوسری حدیث پاک میں بتلایا گیا ہے کہ تین دُعائیں بارگاہِ خداوندی میں بلاشک و شبہ قبول ہیں (١) مظلوم کی دُعاء (٢) مسافر کی دُعاء (٣) والد کی دُعائ۔ دونوں حدیثوں کو سامنے رکھنے سے معلوم ہورہا ہے کہ پانچ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کی دُعاء رد نہیں ہوتی بلکہ قبول ہوتی ہے : (١) روزہ دار کی افطار کے وقت کی جانے والی دُعاء ۔افطار کا وقت قبولیت ِدُعاء کا وقت ہوتا ہے اس لیے اِس وقت کو ضائع کرنے کے بجائے اللہ کے حضور میں خشوع و خضوع کے ساتھ دُعاء کرنی چاہیے، البتہ یہ دُعاء بغیر ہاتھ اُٹھائے اور انفرادی طور پر کرنی چاہیے ، اس موقع پر اجتماعی دُعاء ثابت نہیں۔ (٢) امامِ عادل کی دُعاء : انصاف پرور حکمران اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں میں سے ہوتا ہے۔ چنانچہ ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ قیامت کے دن جبکہ عرش الٰہی کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا اُس دن اللہ تعالیٰ سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سایہ میں جگہ عطا فرمائیں گے۔ اُن سات قسم کے لوگوں میں سے ایک عادل و انصاف پرور حکمران بھی ہوگا، اس حکمران کے مقبول بارگاہِ خداوندی ہونے کی وجہ سے اُس کی دُعاء بھی قبول ہوتی ہے رد نہیں ہوتی۔ اس موقع پر حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا واقعہ یاد آیا جی چاہتا ہے نذرِ قارئین کیا جائے۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ''مولوی (رحمت ا للہ کیرانوی) صاحب سلطان (عبد الحمید) کے یہاں سے لوٹ کر مکہ معظمہ تشریف لائے تو ملاقات کے وقت حضرت (حاجی امداد اللہ) صاحب سے ظلُ اللہ سلطان المعظم کے مدائح و مناقب بیان کرکے درخواست کی کہ اگر آپ اجازت دیں تو ان کے حضور میں آپ کا بھی ذکر کروں۔ حضرت صاحب نے اِرشاد فرمایا کیا نتیجہ ہوگا۔ غَایَةُ مَافِی الْبَابْ وہ معتقد ہوجائیں۔ پھر آپ دیکھ لیجئے کہ آپ کے جو معتقد