ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
مشرق کی طرف رُخ کرکے پڑھی اِن علاقوں میں(مکہ مکرمہ کے مشرقی علاقوں میں یعنی) ہندوستان پاکستان کے علاقے۔ جب آپ نے یہ بات سنی کہ وہ کہتا ہے کہ دو رکعت پڑھی ظہر کی اور مشرق کی طرف رُخ کیا اور میرا وضو بھی نہیں تھا لیکن تھی تو وہ نماز۔ اُس میں رکوع بھی تھا، اُس میں سجدہ بھی تھا، اُس میں قیام بھی تھا، اُس میں تلاوت بھی تھی۔ اب جو شکل اُس ایک آدمی نے بیان کی آپ کو،اور اِدھر آپ نے کتابوں میں وہ شکل پڑھی اور وہ آپ کے ذہن میں آگئی اب اُس شکل کو جب آپ نے اپنے ذہن میں آنے والی شکل پر منطبق کیا اور تطبیق دی تو اُس نے مسترد کردیا، اُس تصویر کو قبول نہیں کیا۔ ذہن میں جو تصویر آئی اِن کتابوں کے پڑھنے سے اُس تصویر پر یہ تصویر منطبق نہیں ہوئی۔ یہ بھی تصویر ہے، وہ بھی تصویر ہے۔ جب منطبق نہیں ہوئی تو آپ نے کہا تیری نماز نہیں ہوئی اس لیے کہ تیرا رُخ قبلہ کی طرف نہیں تھا، تو وضو سے نہیں تھا، تونے دو رکعت پڑھی چار رکعت پڑھنی چاہیے تھیں۔ تصویر اُس کی جو ذہن میں آئی، اِس پر منطبق نہیں ہوئی پھر اُس نے کہا کہ میں نے چار ہی پڑھی ہیں باوضو پڑھی ہیں، قبلہ رُخ ہوکر پڑھی ہیں۔آپ نے سنا اور سن کر وہ جو ذہن میں آپ کے تصویر ہے اُس پر اِس کو منطبق کیا ،یہ چسپاں ہوگئی آپ نے کہا بالکل ٹھیک ہے تیری نماز ہوگئی،تو یہ صورت اور شکل ہے اِن اعمال کی۔ اگر غور کیا جائے تو اِس دُنیا میں ہم ان اعمال کی صورت او ر شکل کو محسوس کرتے ہیں، جب ہمیں وہ عمل کسی نے غلط بتایا تو دماغ میں جو ہمارے اُس کی تصویر ہے اُس پر وہ منطبق نہیں ہوئی تو اُسے مسترد کردیا۔ اعمال کی ایک شکل اور صورت ہے جو میں اور آپ ہر ایک محسوس کرتا ہے اور بچہ بھی محسوس کرتا ہے۔ بچے نے ایک ٹوفی کی ضد کی آپ سے، وہ ٹوفی آپ نے اُسے دے دی اور پھر وہ لے کر دوسری دے دی ،وہ اُسے پھینک دے گا و ہی مانگے گا، یہ کہاں سے مانگ رہا ہے اُس کے ذہن میں اُس ٹوفی کی ایک تصویر منطبق ہوگئی، اُس پر اِس ٹوفی کی تصویر منطبق نہیں ہورہی تووہ مسترد کررہا ہے تو یہ شکل آگئی۔ تو دُنیا میں ہم محسوس کرتے ہیں اور دُنیا میں ہم جانتے ہیں کہ یہ چیز ہورہی ہے جب دُنیا میں یہ کچھ ہوتا ہے تو آخرت میں سب کچھ ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت سے یہاں ہورہا ہے اُس نے ہی قدرت دی ہے اور اُسی کی قدرت سے وہاں بھی ہوگا جو ہوگا۔ تو یہ صورت کا انطباق ہوگا۔ جتنے ابواب آپ نے ابھی تک پڑھے، تو یہ بھی ایک عمل کیا، ایک محنت کی، ایک جدوجہد کی آپ نے۔ اب ہر جدوجہد جو ہوتی ہے ہر کام اور ہر