ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
کے، اور سونے کو پسند نہیں فرمایا مردوں کے لیے اُس کا پہننا جائز نہیں ہے سوائے اِس کے کہ بٹن بنوالے یا ایسی چیز بنوالے کہ جو کسی چیز کے تابع ہوتی ہو اصل نہ ہو جیسے یہ بٹن ہیں یہاں سے نکالے دوسرے (کُرتے) میں لگالیے، تنہا بٹن نہیں بدن پر لگائے جاسکتے، کپڑے کے تابع ہوکر لگائے جاسکتے ہیں، اس کی اجازت دی گئی ہے باقی انگوٹھی بنالے تو اِس کی اجازت نہیں ہے۔ رسول اللہ ۖ نے بنائی کچھ اور صحابہ کرام نے بھی بنوائی تو پھر آپ ۖ نے نکال کر پھینک دی تو صحابہ کرام نے بھی نکال کر پھینک دی، وہ استعمال ہی نہیں کرتے تھے سونے کو۔ ضرورتاً جو انگوٹھی بنائی تھی مہر کے لیے اُس پر یہ کندہ تھا '' مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ '' (ۖ) وہ اِس لیے بنائی تھی کہ آپ کو معلوم ہوا تھا کہ یہ جو بادشاہ ہیں مہر نہ لگی ہو تو نہیں پڑھتے خط، اُس کا وزن نہیں رہتا۔ اِس بناء پر آپ نے جو بادشاہوں کے نام والا نامے تحریر فرمائے اُن کے لیے یہ مہر بنائی گئی تھی۔ وہ چاندی کی تھی، اِتنی چاندی استعمال کرنی جائز سمجھی گئی ہے۔ انگوٹھی وغیرہ بنانی چاہے تو بناسکتا ہے ورنہ نہیں۔ ہاں عورتوں کیلیے جائز ہے۔ اگر خواب میں سونا دیکھے تو خواب کی تعبیر والے کہتے ہیں کہ کسی چیز کا نقصان ہوگا۔ اور وہ کہتے ہیںکہ عربی میں اس کا نام ''ذَھَبْ'' ہے، اور ذہب کا ترجمہ ہوتا ہے ''گیا'' تو نقصان کا ہی باعث ہوگا اِس کا دیکھنا۔ تو رسول اللہ ۖ نے خواب میں جو اپنے ہاتھ میں کنگن دیکھے تھے تو فرماتے ہیںمیرے اُوپر یہ وحی کی گئی کہ انہیں پھونک مارو فَاُوْحِیَ اِلَیَّ اَنِ انْفُخْھُمَا میںنے پھونک ماری تو وہ اُڑگئے ختم ہوگئے جیسے۔ تو تعبیر اِس کی یہ آئی کہ دو کذاب ہوں گے دو جھوٹے(نبی)۔ تو ایک تو یہ ''مسیلمہ کذاب'' اور دوسرا جو ہے وہ ''اَسودِ عَنَسِی'' یمن میں۔اور معلوم ہوتا ہے کوئی ہمزاد یا جن تابع تھا جو ہر بات بتادیتا تھا جو اُس کے خلاف کہیں سازش ہورہی ہو، کسی مجلس میں کوئی بات کررہا ہو، کہیں بھی وہ اُسے بتادیتا تھا اگر یہ بات کررہے ہیں تو یہ شیطانی طاقت ہے ہمزاد، وہ جس کامسخر ہو وہ ایسے بتاتا ہے توآپ نے فرمایا کہ تو اپنی حد سے آگے نہیں گزرسکے گا یا تو تو باز آجا نہیں تو لَیَعْقِرَنَّکَ اللّٰہُ اللہ تعالیٰ تیری کوچیں کاٹ دیں گے۔ یہ پائوں کی جو رگیںہوتی ہیںآخری نچلے حصے کی ایڑی کی طرف وہ اللہ تعالیٰ کاٹ دیں گے لَیَعْقِرَنَّکَ اللّٰہُ۔ بہرحال اُس کی سمجھ میں نہیں آیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں وہ مارا گیا۔